عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور شمالی کشمیر سے رکن پارلیمنٹ انجینئر رشید اِس وقت تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ وہ پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں شرکت کے متمنی ہیں، لیکن انھیں ابھی تک اس کی اجازت نہیں مل ہے۔ اس بات سے ناراض ہو کر انجینئر رشید نے تہاڑ جیل میں ہی بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔ اس معاملے میں اب ہائی کورٹ نے این آئی اے سے جواب طلب کیا ہے۔ این آئی اے کی طرف سے پیش سینئر ایڈووکیٹ سدھارتھ لوتھرا نے عدالت سے کہا کہ وہ اس موضوع پر ہدایت لیں گے۔
انجینئر رشید کی طرف سے پیش ہوئے سینئر ایڈووکیٹ ہریہرن نے عدالت کے سامنے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل پارلیمنٹ کے آئندہ بجٹ اجلاس میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔ 31 جنوری سے 4 اپریل تک چلنے والے سیشن میں شامل ہونے کے لیے انھیں عبوری ضمانت دی جائے۔ متبادل کے طور پر رشید نے بجٹ اجلاس کے دوران کسٹڈی پیرول دینے کا مطالبہ کیا۔ یہ درخواست ضمانت دینے کے معاملے پر ٹرائل کورٹ کے سامنے زیر التوا انجینئر رشید کی عرضی کا حصہ ہے۔
ہائی کورٹ میں اپنی اصل عرضی میں انجینئر رشید نے گزارش کی ہے کہ یا تو ٹرائل کورٹ میں ان کی زیر التوا ضمانت عرضی کا جلد نمٹارے کی ہدایت دے، یا پھر اس معاملے کا فیصلہ خود کرے۔ ایڈیشنل سیشن جج چندر جیت سنگھ نے 24 دسمبر 2024 کو ضلع جج سے گزارش کی تھی کہ معاملے کو ایم پی-ایم ایل اے پر مقدمہ چلانے کے لیے نامزد عدالت میں منتقل کیا جائے۔
بہرحال، عوامی اتحاد پارٹی کے نائب صدر ایڈووکیٹ جی این شاہین نے بتایا کہ انجینئر رشید نے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں حصہ لینے کے لیے بار بار ضمانت کے لیے درخواست دی ہے، لیکن انھیں ضمانت دینے سے انکار کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پارٹی لیڈران اپنے لیڈر کے ساتھ اتحاد کا مظاہرہ کرنے کے لیے دہلی اور سری نگر میں بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔ پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ رکن پارلیمنٹ رشید کے حامی سری نگر کے پرتاپ پارک اور دہلی کے جنتر منتر پر بھوک ہڑتال شروع کریں گے۔ پارٹی ترجمان انعام النبی قومی راجدھانی میں احتجاجی مظاہرہ کی قیادت کریں گے۔ جموں میں بھی مظاہرہ کیے جانے کی بات کہی گئی ہے۔ پارٹی نے صدر جمہوریہ، لوک سبھا اسپیکر اور وزیر اعظم سے بھی اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کی ہے۔