لکھنؤ: سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے جمعہ کو یوپی حکومت سے مہاکمبھ میں متاثرہ عقیدت مندوں کو طبی خدمات، کھانا اور کپڑے فراہم کرنے کے لیے کہا ہے۔ اکھلیش کی یہ تبصرہ اس وقت آیا جب بدھ کو مہاکمبھ کے سنگم علاقے میں لاکھوں عقیدت مندوں کے مقدس اسنان کے لیے جگہ حاصل کرنے کی جلد بازی میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم 30 افراد ہلاک اور 60 زخمی ہو گئے۔
اکھلیش نے مزید کہا کہ حادثات کی حقیقت، اعداد و شمار چھپانا اور شواہد چھپانا جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوپی حکومت اور سی ایم اخلاقی اور سیاسی طور پر ناکام ہو چکے ہیں، حکومت اموات کی تعداد چھپا رہی ہے تاکہ معاوضہ نہ دینا پڑے، یوپی حکومت تمام معلومات چھپا رہی ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ عوام کی توجہ بٹ جائے، حادثے کے پیچھے کوئی سازش نہیں، صرف حکومت کی ناکامی ہے، سادھو سنت بھی یہی کہہ رہے ہیں۔
اسی ضمن میں، مہاکمبھ میں انتظامات کے حوالے سے ریاستی حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے اکھلیش یادو نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ’’کھانا اور پانی کے لیے دن رات مختلف جگہوں پر ڈھابے کھولنے اور بھنڈارے کرنے کی اپیل کی جانی چاہیے۔‘‘
انہوں نے اسی پوسٹ میں کہا، ’’رضاکاروں کے دو پہیہ گاڑیوں کے ذریعے دور دراز کے علاقوں میں پھنسے لوگوں تک ریاست بھر سے طبی اور پیرامیڈیکل عملہ پہنچایا جانا چاہیے۔‘‘
اکھلیش یادو نے کہا، ’’مہاکمبھ کے ارد گرد اور پورے صوبے میں میلوں تک پھنسے گاڑیوں کو پیٹرول اور ڈیزل کی فراہمی یقینی بنائی جانی چاہیے۔ دواخانوں کو دن رات کھلا رکھا جانا چاہیے۔” اکھلیش نے مانگ کی کہ “سردی کے بیچ راستوں میں پھنسے لوگوں کو کپڑے اور کمبل دیے جانے چاہیے۔‘‘
ساتھ ہی انہوں نے پوچھا، “جہاں ہزاروں کروڑ روپے تشہیر اور حادثے کی خبر دبانے پر خرچ کیے جا رہے ہیں، وہاں حکومت متاثرین کے لیے کچھ کروڑ روپے خرچ کرنے سے کیوں کترا رہی ہے؟”
یاد رہے کہ پریاگ راج مہاکمبھ میں بدھ کو مونی اماوسیہ پر عقیدت مندوں کا سیلاب امنڈ پڑا تھا لیکن اچانک وہاں اندوہناک حادثہ پیش آیا۔ دراصل، سنگم کے کنارے بیریکیڈنگ ٹوٹتے ہی بھگدڑ مچ گئی۔ چیخ پکار میں ہزاروں لوگ ایک دوسرے پر گرنا شروع ہو گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے بھگدڑ نے خوفناک روپ اختیار کر لیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے حادثے میں 30 عقیدت مندوں کی موت ہو گئی، جبکہ 60 زخمی ہو گئے۔ رپورٹ کے مطابق، ابھی بھی کئی لوگ لاپتہ ہیں۔ رشتہ دار ان کی تلاش میں ادھر ادھر بھٹک رہے ہیں۔