جیل میں بند پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے حکومت کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کی سبھی خبروں کو خارج کر دیا ہے۔ عمران نے کہا ہے کہ وہ نہ تو پاکستانی حکومت کے ساتھ اپنی رہائی کو لے کر کوئی سودا کرنا چاہتے ہیں اور نہ ہی کوئی دیگر ملک انہیں جیل سے نکالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ سب فالتو کی باتیں ہیں۔
عمران خان کی بہن علیمہ خان نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے یہ جانکاری دی۔ انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے یہ بھی کہا ہے کہ جب ان پر مقدمات چل ہی رہے ہیں اور وہ رفتہ رفتہ کم ہو رہے ہیں، ان کو کسی سودے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ میں نے پہلے ہی جیل کی ہوا کھا لی ہے، تو اب مقدموں کے ختم ہوتے وقت آخر وہ کوئی سودا کیوں کریں۔
عمران خان کی طرف سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پی ٹی آئی کی ایک ٹیم مختلف سیاسی معاملوں کو سلجھانے کے لیے حکومت کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔ علیمہ نے کہا کہ بات چیت کے لیے گیا یہ دستہ دو مطالبات رکھے گا۔ اس میں خاص طور سے سبھی سیاسی پارٹی کے رہنماؤں کی رہائی اور 9 مئی 2023 اور اس سال 26 نومبر کو ہوئے تشدد کی جانچ کے لیے ایک کمیشن کی تشکیل ہے۔
رپورٹس کے مطابق عمران خان نے جمعرات کو اپنے وکیلوں اور صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ مجھے سودا کرنے کا پیغام ملا ہے، جس میں ان لوگوں نے کہا ہے کہ وہ ہماری پارٹی کو سیاسی مقام دیں گے، لیکن مجھے اڈیالہ جیل سے نکال کر میرے بانی گالہ رہائش میں نظر بند کر دیا جائے گا۔
عمران خان کے مطابق اس تجویز پر انہوں نے کہا کہ ان سبھی سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، جنہیں حکومت نے صرف بدلہ لینے کے مقصد سے جیل میں بھر رکھا ہے۔ میں جیل میں رہوں گا لیکن کوئی بھی سودا منظور نہیں کروں گا۔ میں خیبرپختونخوا میں نظربند یا کسی جیل میں نہیں جاؤں گا۔ خان اور ان کے ساتھیوں کے درمیان یہ بات چیت ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے جاری کی گئی تھی۔ حالانکہ اس پوسٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ عمران خان کو یہ پیشکش کس نے کی تھی۔”