راجیہ سبھا میں امت شاہ کے ذریعہ آئین کے معمار ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے خلاف کیے گئے تبصرہ کے بعد جو ہنگامہ برپا ہوا ہے وہ تھم نہیں رہا ہے۔ خاص طور سے اپوزیشن لیڈران نے امت شاہ کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے۔ اپوزیشن نے جمعرات کو اس معاملے میں ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے بڑی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے وازیر داخلہ امت شاہ کے خلاف ’خصوصی استحقاق کی خلاف ورزی‘ کی کارروائی شروع کرنے کا نوٹس دیا ہے۔ کھڑگے سے قبل ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن نے بھی بدھ کو شاہ کے خلاف ’خصوصی استحقاق کی خلاف ورزی‘ کا نوٹس دیا تھا۔
ملکارجن کھڑگے نے ’خصوصی استحقاق کی خلاف ورزی‘ کے حوالے سے کہا کہ ’’وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف ’خصوصی استحقاق کی خلاف ورزی‘ کی کارروائی شروع کی جائے‘‘ کھڑگے نے ایوان کے طریقۂ عمل اور کارگزاری اصول کے رول-188 کے تحت نوٹس دیا ہے۔ کھڑگے نے کہا کہ ’’وزیر داخلہ نے ایوان میں جو تبصرے کیے ہیں وہ ہندوستان کی آئین کے چیف معمار بی آر امبیڈکر کی واضح طور پر توہین ہے۔‘‘
بھیم راؤ امبیڈکر کے حوالے سے ایوان میں برسراقتدار اور حزب مخالف لیڈران کے درمیان جو رسہ کشی ہے اس میں یہ جاننا اہم ہے کہ ’خصوصی استحقاق کی خلاف ورزی‘ ہے کیا جس کی بات کھڑگے کر رہے ہیں۔ اس تجویز کا نوٹس کون اور کن حالات میں دے سکتا ہے؟ جس کے خلاف ’خصوصی استحقاق کی خلاف ورزی‘ پیش کیا گیا ہے اس کے خلاف مزید کیا کارروائی کی جا سکتی ہے؟ ان تمام طرح کے سوالات کے جوابات یہاں دیے جا رہے ہیں، تاکہ ’خصوصی استحقاق کی خلاف ورزی‘ کی کارروائی کو سمجھنے میں آسانی ہو۔
ایوان کی خودمختاری، عظمت اور احترام کو برقرار رکھنے کے لیے یہ اہم ہے کہ پارلیمنٹ اور ان کے اراکین کو کچھ استحقاق دیے جائیں۔ اس کے ذریعہ وہ اپنے کام کو روک ٹوک کے بغیر کسی ڈر و خوف یا دباؤ کے انجام دے سکیں۔ آئین کے آرٹیکل 105 میں پارلیمنٹ اور اراکین پارلیمنٹ کے استحقاق کی اختیارات کا ذکر ہے۔ اس استحقاقی اختیارات کے تحت:
1-پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں (لوک سبھا اور راجیہ سبھا) کے اراکین کو پارلیمنٹ میں بولنے کی مکمل آزادی ہوگی۔
2- اراکین پارلیمنٹ کو ایوان میں اپنے فرائض کے حوالے سے دیے گئے کسی بیان یا کسی عمل کے لیے قانونی کارروائی سے چھوٹ مل سکتی ہے۔
3- اوپر ذکر کیے گئے دونوں شِق سے یہ واضح ہو گیا کہ اراکین پارلیمنٹ کے ذریعہ ایوانوں میں کہی گئی کسی بھی بات یا رائے کے لیے کسی بھی عدالت میں کسی بھی قسم کی کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔ نیز پارلیمانی اجلاس کے دوران رکن پارلیمنٹ عدالت میں زیر التواء مقدمے میں پیشی سے بھی انکار کر سکتے ہیں۔
حالانکہ ’استحقاق کی خلاف ورزی‘ اور ایوان کی توہین دو ایسے پہلو ہیں جن سے اراکین پارلیمنٹ کے اختیارات کو نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔