ہندوستان میں نسلی منافرت پر مبنی واقعات بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔ تازہ معاملہ اتر پردیش کے غازی آباد کا ہے جہاں ایک سوسائٹی میں مسلم شخص کے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ ایک مولانا پر ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کا دباؤ ڈالا گیا۔ اس معاملے میں مولانا نے یہ کہتے ہوئے تھانے میں شکایت درج کرائی ہے کہ لفٹ میں ایک شخص نے انھیں روک لیا اور ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کو کہا۔
مولوی عالمگیر نے اس معاملے میں پولیس کو تحریری شکایت دی ہے۔ اس شکایت میں بتایا گیا ہے کہ جب انھوں نے نعرہ لگانے سے انکار کیا تو انھیں پہلی منزل پر ہی لفٹ سے باہر نکال دیا، جبکہ انھیں 16ویں منزل پر جانا تھا۔ جس فلیٹ میں وہ بچوں کو پڑھانے جاتے ہیں، ان سے بات کرانے کے باوجود انھیں روک کر رکھا اور ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کو کہتا رہا۔ مولوی عالمگیر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے ساتھ برا سلوک کیا گیا اور ڈرایا بھی گیا۔
پولیس کی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ ملزم منوج پنچ شیل ویلنگٹن سوسائٹی کا ہی رہنے والا ہے۔ شکایت کی بنیاد پر پولیس نے ملزم کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہیتا (بی این ایس) کی دفعہ (2)126، 352، (2)352، (3)351 کے تحت کیس درج کر لیا۔ بدھ کو پولیس نے بدامنی کے الزام میں منوج کو گرفتار کر لیا اور اس سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔
ہندی نیوز پورٹل ’ہندوستان لائیو‘ پر شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس معاملے میں پولیس نے کیس درج کر منوج نامی ملزم کو بروز بدھ (23 اکتوبر) گرفتار کر لیا ہے۔ معاملہ 22 اکتوبر کا بتایا جا رہا ہے۔ اس واقعہ کے شکار شخص کا نام مولوی محمد عالمگیر ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ پنچ شیل ویلنگٹن سوسائٹی میں بچوں کو ٹیوشن پڑھانے جاتے ہیں۔ سوسائٹی میں وہ ٹاور 5 کے ایک فلیٹ میں بچوں کو اردو پڑھاتے ہیں۔ عالمگیر کا دعویٰ ہے کہ منگل کو جب وہ وہاں پہنچے تو لفٹ میں ایک شخص نے پوچھ تاچھ شروع کر دی۔ اس نے کہا ’’مُلّا تمھارا یہاں کیا کام ہے۔‘‘ پھر اس نے ’جئے شری رام‘ کا نعرہ بھی لگانے کو کہا۔