مہاراشٹر کی شندے حکومت کو الیکشن کمیشن نے زوردار جھٹکا دیا ہے۔ اس حکومت کے ذریعہ گزشتہ کچھ دنوں میں کی گئی تقرریوں اور ٹنڈرس کو رد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دراصل 20 نومبر کو مہاراشٹر میں ایک ہی مرحلہ میں ووٹ ڈالے جائیں گے اور 23 نومبر کو ووٹ شماری ہوگی۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے کچھ دنوں قبل ہی الیکشن کمیشن نے ایک پریس کانفرنس میں مکمل جانکاری دی تھی۔ اس پریس کانفرنس سے عین قبل شندے حکومت نے کچھ تقرریاں کی تھیں اور جلد بازی میں کچھ فیصلے بھی لیے گئے تھے، جنھیں الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے رد کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے سے عین قبل مہامنڈل پر کی گئی تقرریوں اور جلد بازی میں لیے گئے فیصلوں پر ضابطہ اخلاق لگنے کے بعد عمل کرنے کو اصولوں کی خلاف ورزی بتایا ہے۔ اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہدایت دی گئی ہے کہ اب ضابطہ اخلاق رہنے تک ان فیصلوں (جی آر) کو جیسے تھے، ویسے ہی رکھا جائے۔ اس کے ساتھ ہی جن فیصلوں پر جی آر نکلے ہوں گے اور ان پر عمل نہیں ہوا ہوگا، انھیں زیر التوا رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے بعد بھی ریاستی حکومت نے کئی فیصلے جاری کر ان کے ٹنڈر بھی نکالے۔ اس طرح کے قدم انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مرکزی الیکشن کمیشن نے ریاستی حکومت کو پورے معاملے میں تفصیلی رپورٹ سونپنے کی ہدایت دی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ مرکزی الیکشن کمیشن کے جارحانہ رویہ کو دیکھنے کے بعد ریاست کی ایکناتھ شندے حکومت نے ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے دوران حکومت کی ویب سائٹ پر جاری 103 فیصلے اور 8 ٹنڈر کو رد کر دیا ہے۔ حال ہی میں انتخابی کمیشن کی طرف سے مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کی تاریخوں کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے فوراً بعد شندے حکومت نے اپنی سرکاری ویب سائٹ پر اپوائنٹمنٹس اور ٹنڈر جاری کر دیے تھے۔ اس کے بعد انھیں الیکشن کمیشن کی طرف سے ایک خط بھیجا گیا تھا۔ اس میں بتایا گیا تھا کہ ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے بعد فیصلے نہیں لیے جا سکتے۔