
بنگلورو: کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدارمیا اور ڈپٹی وزیراعلیٰ ڈی کے شیوکمار کی دوسری ملاقات کے بعد سیاسی ماحول میں جاری قیاس آرائیوں کو ایک نئی سمت ملی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے واضح کہا ہے کہ کانگریس متحد ہے اور حکومت مل جل کر چلائی جائے گی۔ وزیراعلیٰ سدارمیا نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اگر پارٹی ہائی کمان فیصلہ کرے تو ڈی کے شیوکمار وزیراعلیٰ بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’جب ہائی کمان کہے گی تو۔‘‘
ہائی کمان کے فیصلے کو تسلیم کریں گے
مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سدارمیا نے کہا کہ حکومت اور پارٹی متحد ہے اور مستقبل میں بھی اسی اتحاد کے ساتھ کام کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام ایم ایل ایز ایک ساتھ ہیں اور متحد ہو کر اپوزیشن کا مقابلہ کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اسمبلی اجلاس سے متعلق امور پر گفتگو ہوئی ہے اور 8 دسمبر کو پارٹی ایم ایل ایز کی میٹنگ بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سدارمیا نے صاف کہا کہ وہ اور شیوکمار دونوں ہائی کمان کے فیصلے خاص طور پر راہل گاندھی، سونیا گاندھی، پرینکا گاندھی وڈرا اور ملکارجن کھڑگے کو تسلیم کریں گے۔
قیادت کے تنازع کو کم اہمیت ’’ہم ہمیشہ متحد رہے ہیں‘‘
سدارمیا نے قیادت سے متعلق جاری اختلافات کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا: ’’یہ اتحاد آج کا نہیں، ہمیشہ سے ہے۔ جو بھی فیصلہ راہل گاندھی کریں گے، ہم اس پر عمل کریں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کسانوں کے مفاد میں ہے اور مکئی و گنے کے کاشتکاروں سے متعلق امور پر بھی گفتگو ہوئی ہے۔
ڈی کے شیوکمار کا بیان ’’ترقی ہمارا مشترکہ مقصد‘‘
ڈپٹی وزیراعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے بھی اتحاد کے پیغام کو دہراتے ہوئے ایکس پر لکھا: ’’وزیراعلیٰ کا اپنے گھر پر استقبال کرنا اعزاز ہے۔ ہم کرناٹک کی ترقی اور عوام کی خدمت کے لئے پرعزم ہیں۔‘‘ اس ملاقات کے دوران کنیگل کے ایم ایل اے رنگ ناتھ اور شیوکمار کے بھائی و سابق رکن پارلیمان ڈی کے سریش بھی موجود تھے۔
پاور شیئرنگ فارمولہ اور سیاسی اتار چڑھاؤ
وزیراعلیٰ کے عہدے سے متعلق اختلافات 2023 کے پاور شیئرنگ معاہدے کے بعد سے جاری ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے حالیہ ملاقاتوں کو اس تناؤ سے بچنے اور پارٹی کو متحد رکھنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ گزشتہ ملاقات 29 نومبر کو سدارامیا کی سرکاری رہائش گاہ ’کاوری‘ میں ہوئی تھی۔





