نئی دہلی/رانچی: سپریم کورٹ نے جھارکھنڈ کے ہزاری باغ کے رہائشی یوگیشور ساو کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جمعہ کے روز سخت تبصرے کیے۔ یہ درخواست یوگیشور ساو نے جہیز کے مطالبے اور بیوی کو ہراساں کرنے کے کیس میں دی گئی سزا کے خلاف دائر کی تھی۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بینچ نے سماعت کے دوران بیوی پر ظلم اور بیٹیوں کی نظراندازی پر شدید تنقید کی۔
عدالت نے کہا، “آپ کس قسم کے انسان ہیں جو اپنی ہی بیٹیوں کی پروا نہیں کرتے؟ ہم ایسے بے رحم شخص کو اپنی عدالت میں آنے کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں؟ آپ کے گھر میں کبھی سرسوتی پوجا ہوتی ہے، کبھی لکشمی پوجا اور پھر یہ سب ظلم؟‘‘ سپریم کورٹ نے کہا کہ اپیل کنندہ اگر اپنی بیٹیوں کو زرعی زمین منتقل کرنے پر راضی ہوتا ہے تو ہی کوئی راحت فراہم کی جائے گی۔
یوگیشور ساو عرف ڈبلو ساو، ہزاری باغ کے کٹک مداگ گاؤں کے رہائشی ہیں۔ ان پر اپنی بیوی پونم دیوی کو جہیز کے مطالبے پر ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہوا تھا، جس پر 2015 میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے تعزیراتِ ہند کی دفعہ 498-اے کے تحت ڈھائی سال کی قید کی سزا سنائی تھی۔
پونم دیوی نے 2009 میں شوہر پر جہیز کے لیے ہراساں کرنے کی ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ شوہر نے ان کا آپریشن کروا کر ان کا رحم نکلوا دیا اور بعد میں دوسری شادی کر لی۔ انہوں نے اپنے اور بیٹیوں کے گزر بسر کے لیے فیملی کورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی۔
عدالت نے یوگیشور ساو کو حکم دیا تھا کہ وہ بیوی کو دو ہزار روپے اور بیٹیوں کو ان کے بالغ ہونے تک ہر ماہ ایک ہزار روپے گزارے کے لیے ادا کرے۔
یوگیشور ساو نے اپنی سزا کے خلاف جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی۔ ستمبر 2024 میں ہائی کورٹ نے سزا کو برقرار رکھا لیکن رحم نکلوانے اور دوسری شادی کے الزامات میں کوئی ثبوت نہ ملنے پر سزا کو ڈھائی سال سے کم کر کے ڈیڑھ سال کر دیا اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا۔ اس کے بعد یوگیشور ساو نے دسمبر 2024 میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔