لبنان کی راجدھانی بیروت میں 17 ستمبر 2024 کو تقریباً 5000 پیجرز اچانک ایک ساتھ پھٹ گئے۔ ان دھماکوں میں 3000 سے زائد افراد زخمی ہوئے، جن میں ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے جنگجو اور لبنان میں ایرانی سفیر بھی شامل تھے۔ اس واقعہ نے لبنان میں سلامتی کے خدشات کو جنم دیا ہے، جس کے بعد کئی ممالک نے اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
دبئی سے آنے جانے والی پروازوں میں پیجر اور واکی ٹاکی لے جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اگر کسی مسافر کے پاس یہ آلات پائے گئے تو انہیں دبئی پولیس کے ذریعے ضبط کر لیا جائے گا۔ اسی طرح، لبنان کے رفیق حریری بین الاقوامی ہوائی اڈے سے جانے والے مسافروں پر بھی یہی پابندی لگائی گئی ہے۔ اس صورتحال نے سفر کرنے والے لوگوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے، خاص طور پر ان لوگوں میں جو خطے میں سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور لبنان کے درمیان تمام پروازیں 8 اکتوبر تک معطل رہیں گی اور اس کے علاوہ عراق (بصرہ اور بغداد)، ایران (تہران)، اور اردن (عمان) کے لیے بھی تمام معمول کی پروازیں معطل ہیں۔ یہ اقدامات سلامتی کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے گئے ہیں اور اس سے قبل ہی ان ملکوں میں پہلے سے موجود خطرات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ ابوظبی میں واقع اتحاد ایئر لائن نے ابوظبی اور تل ابیب کے درمیان پروازوں کی خدمات دوبارہ شروع کر دی ہیں، جبکہ دبئی سے عراق، اسرائیل اور اردن کے لیے پروازیں بھی دوبارہ شروع کی جا رہی ہیں۔
یہ دھماکے اور اس کے بعد کے حفاظتی اقدامات خطے کی سلامتی کے حوالے سے سنگین سوالات اٹھاتے ہیں، خاص طور پر جب کہ دنیا بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مقامی حکومتوں کی جانب سے یہ اقدامات اس بات کی علامت ہیں کہ وہ عوامی تحفظ کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور اس کے لیے سخت فیصلے کرنے میں بھی تیار ہیں۔