پونے پورش کار ایکسیڈنٹ واقعہ میں ثبوت مٹانے کے الزام میں فارنسک ڈپارٹمنٹ کے دو ڈاکٹروں کو گرفتار کیا ہے۔ ان میں سے ایک ڈپارٹمنٹ کا ایچ او ڈی بھی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے کار چلانے والے نابالغ ملزم کے خون کے نمونے کو غائب کر دیا تھا، جس کے بعد اس کے خون میں الکحل کی تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔ نابالغ ملزم کو سب سے صبح 11 بجے میڈیکل ٹیسٹ کے لیے سسون اسپتال لے جایا گیا تھا۔ اس دوران اس کے خون کا نمونہ ایک ایسے شخص کے خون کے نمونے سے بدل دیا گیا جس نے شراب نہیں پی تھی۔
نیوز پورٹل ’آج تک‘ کے مطابق خون کا پہلا نمونہ لینے کے بعد ٹیسٹ رپورٹ میں الکوحل کی تصدیق نہیں ہوئی تھی۔ اس رپورٹ کے آنے کے بعد شکوک پیدا ہونے شروع ہوئے۔ اس کے بعد دوبارہ خون کی رپورٹ آئی تو شراب کی تصدیق ہوئی۔ اس سے پتہ چلا تھا کہ 19 مئی کو سرکاری اسپتال کے ڈاکٹروں نے نابالغ کو بچانے کے لیے خون کے نمونے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تھی۔
واضح رہے کہ ہٹ اینڈ رن کا یہ واقعہ 19 مئی کو پیش آیا تھا۔ پونے کے کلیانی نگر علاقے میں رئیل اسٹیٹ ڈیولپر وشال اگروال کے 17 سالہ بیٹے نے اپنی اسپورٹس کار پورش سے موٹر سائیکل سوار انجینئروں کو کچل دیا تھا جس سے دونوں کی موت ہوگئی تھی۔ اس واقعے کے 14 گھنٹے بعد ملزم کو کچھ شرائط کے ساتھ عدالت سے ضمانت مل گئی تھی۔ عدالت نے انہیں 15 دنوں تک ٹریفک پولیس کے ساتھ کام کرنے اور سڑک حادثات کے اثرات اور ان کے حل پر 300 الفاظ پر مشتمل مضمون لکھنے کا حکم دیا۔ حالانکہ پولیس کی تفتیش سے یہ بات سامنے آئی کہ ملزم شراب کے نشے میں تھا اور بہت تیز رفتاری سے کار چلا رہا تھا۔ نابالغ ملزم فی الحال ایک اصلاح گھر میں ہے۔
دریں اثنا حال ہی میں اس معاملے میں ملوث دو پولیس اہلکاروں پر لاپرواہی کا بھی الزام لگایا گیا تھا۔ یہ دونوں افسران واقعے کے بعد سب سے پہلے موقع پر پہنچے تھے لیکن انہوں نے اپنے سینئرز اور کنٹرول روم کو اس واقعے کی اطلاع نہیں دی تھی۔ یروڈا پولیس اسٹیشن کے ان دو پولیس افسران کو پونے کمشنر نے معطل کر دیا تھا۔ ان کے نام پولیس انسپکٹر راہول جگدالے اور اے پی آئی وشوناتھ ٹوڈکری ہیں۔