سپریم کورٹ نے 13 مئی کو ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے مبینہ اراضی گھوٹالہ سے منسلک منی لانڈرنگ کے ایک معاملے میں جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) اور سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی گرفتاری کو چیلنج دینے والی عرضی پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) سے 17 مئی تک جواب مانگا ہے۔
جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے شروع میں اس معاملے کی سماعت 20 مئی کے لیے فہرست بند کی تھی، لیکن سینئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ ایسے میں لوک سبھا انتخاب ختم ہو جائے گا۔ اگر اس معاملے میں طویل تاریخ دی گئی تو وہ (سورین) تعصب کا شکار ہوں گے۔ اس دلیل کو پیش نظر رکھتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے معاملے کی سماعت کے لیے 17 مئی کی تاریخ مقرر کی ہے۔ اسی تاریخ کو ای ڈی سے جواب بھی مانگا گیا ہے۔
ایڈووکیٹ کپل سبل نے سورین کی طرف سے دلیل پیش کرتے ہوئے بنچ کو بتایا کہ ’’میرا معاملہ بھی اروند کیجریوال کے حکم سے مشابہت رکھتا ہے، مجھے بھی انتخابی تشہیر کے لیے ضمانت کی ضرورت ہے۔‘‘ بنچ نے کہا کہ اس ہفتہ بہت زیادہ کام ہے اور بہت سے معاملے فہرست بند ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے تاریخ کو 20 مئی سے پہلے کرنے پر رضامندی ظاہر نہیں کی، لیکن کپل اور سینئر وکیل ارونابھ چودھری کی گزارش پر سماعت کی تاریخ کو بدل کر 17 مئی کر دیا گیا۔ بنچ نے کہا کہ ’’ہمیں نہیں پتہ کہ معاملے پر سماعت ہو پائے گی یا نہیں، لیکن پھر بھی ہم اسے 17 مئی کے لیے فہرست بند کر رہے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ ہیمنت سورین نے اپنی گرفتاری کو چیلنج کرتے ہوئے جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی کو عدالت نے گزشتہ 3 مئی کو خارج کر دیا تھا، جس کے بعد انھوں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا۔ سورین نے گرفتاری کے خلاف داخل اپنی عرضی میں عدالت کا فیصلہ آنے تک لوک سبھا انتخاب میں تشہیر کے لیے عبوری ضمانت دینے کی بھی گزارش کی ہے۔