مرکزی وزارت ٹرانسپورٹ و ہائی ویز کی جانب سے کئی ماہ سے آمد و رفت سے متعلق نئے اصول و ضوابط کے نفاذ کی بات کی جا رہی تھی، جس کے تحت پیر (یکم اپریل) سے پورے ملک میں ’ون وہیکل، ون فاسٹیگ‘ نافذ کر دیا گیا ہے۔ اس کا مقصد ایک سے زائد گاڑیوں کے لیے ایک ہی فاسٹیگ کے استعمال یا ایک سے زیادہ فاسٹیگ کو کسی خاص گاڑی سے جوڑنے کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔
ایک سینئر افسر کی اطلاع کے مطابق اس سے قبل این ایچ آئی نے پے ٹی ایم فاسٹیگ صارفین کو درپیش مسائل کے پیش نظر’ون وہیکل ون فاسٹیگ‘ کے نفاذ کی تعمیل کی آخری تاریخ مارچ کے آخر تک بڑھا دی تھی۔ اب جن لوگوں کے پاس ایک گاڑی کے لیے ایک سے زیادہ فاسٹیگ ہیں وہ آج (یکم اپریل) سے ان سب کو استعمال نہیں کر سکیں گے۔ الیکٹرانک ٹول وصول کرنے کے نظام کی کارکردگی کو بڑھانے اور ٹول پلازوں پر بغیر کسی رکاوٹ کے آمد و رفت کی سہولیات فراہم کر نے کے لیے ’ون وہیکل، ون فاسٹیگ‘ کی پہل شروع کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس کا مقصد ایک سے زیادہ گاڑیوں کے لیے ایک ہی فاسٹیگ کے استعمال کی حوصلہ شکنی کرنا اور ایک سے زیادہ فاسٹیگ کو کسی خاص گاڑی سے جوڑنے کو روکنا ہے۔
گزشتہ مہینے ریزرو بینک آف انڈیا نے صارفین کے ساتھ پے ٹی ایم پیمنٹس بینک لمیٹیڈ (پی پی بی ایل) کے تاجروں کو 15 مارچ تک اپنے کھاتوں کو دوسرے بینکوں میں منتقل کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ واضح رہے کہ فاسٹیگ ہندوستان میں ایک الیکٹرانک ٹول وصولی کا نظام ہے، جسے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا چلاتا ہے۔ تقریباً 98 فیصد کی رسائی کی شرح اور 8 کروڑ سے زیادہ صارفین کے ساتھ فاسٹیگ نے ملک میں الیکٹرانک ٹول جمع کرنے کے نظام میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ یہ براہ راست پری پیڈ یا اس سے جڑے سیونگ اکاؤنٹ یا ٹول مالک کے ٹول وصول کرنے کے لیے ریڈیو فریکوینسی آئیڈینٹی فکیشن (آر ایف آئی ڈی) ٹیکنالوجی کا استعمال کرتا ہے۔