
لینڈ فار جاب گھوٹالے سے منسلک بدعنوانی کے معاملے میں راؤز ایونیو کورٹ اب 10 دسمبر کو چارج فریم کرنے پر فیصلہ سنائے گی۔ سی بی آئی نے عدالت سے وقت مانگتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں کتنے ملزم انتقال کر چکے ہیں، اس کی حتمی تصدیق کے لیے مزید وقت درکار ہے۔ عدالت نے انہیں دو دن کا وقت دے دیا ہے۔ گزشتہ سماعت میں عدالت نے پوچھا تھا کہ اس معاملے میں کتنے ملزمان کی موت ہو چکی ہے اور سی بی آئی ان کی موجودہ حیثیت واضح کرے۔ اسپیشل جج وشال گوگنے نے یہ ہدایت دی تھی۔ اس سے پہلے دونوں جانب سے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو، سابق وزیراعلیٰ رابڑی دیوی، میسا بھارتی، تیجسوی یادو، تیج پرتاپ یادو اور ہیما یادو سمیت کئی دیگر کے خلاف الزامات طے ہونے ہیں۔
سی بی آئی کے الزامات اور عدالت میں پیش کی گئی باتیں
سماعت کے دوران سی بی آئی نے الزام لگایا کہ اس معاملے میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی ہوئی ہے اور زیادہ تر زمین کے سودے کیش میں کیے گئے۔ ایجنسی نے آئی پی سی کی دفعات 120B، 420، 468، 467، 471 اور پریوینشن آف کرپشن ایکٹ 1988 کی دفعات 11، 12، 13، 8 اور 9 کے تحت چارج شیٹ دائر کی ہے۔ گزشتہ سماعت میں رابڑی دیوی کے وکیل نے کہا تھا کہ انہوں نے زمین خریدی اور اس کے بدلے پیسے دیے، یہ کوئی جرم نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملزم کو کوئی ناجائز فائدہ نہیں پہنچایا گیا اور لین دین کا اس کیس سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کے مطابق کرپشن ثابت کرنا سی بی آئی کی ذمہ داری ہے۔
جعلی دستاویزات، فرضی سرٹیفکیٹ اور نوکری کے بدلے زمین
سی بی آئی نے عدالت کو بتایا کہ امیدواروں کو اہل ظاہر کرنے کے لیے جعلی دستخط، فرضی ٹرانسفر سرٹیفکیٹ اور جعلی مارکس شیٹ کا استعمال کیا گیا۔ سی بی آئی کے خصوصی پبلک پراسیکیوٹر ڈی پی سنگھ نے دعویٰ کیا کہ سابق ریلوے وزیر لالو پرساد یادو اور ان کے خاندان نے زمین کے سودوں کے بدلے ایسے لوگوں کو گروپ ڈی کی نوکریاں دیں جو اپنا نام تک لکھنے کے قابل نہیں تھے۔ ایجنسی نے یہ بھی بتایا کہ جن اسکولوں کے نام امیدواروں نے اپنے فارم میں درج کیے، ان میں سے کئی اسکول وجود ہی نہیں رکھتے تھے۔ سی بی آئی کا دعویٰ ہے کہ لالو خاندان نے مارکیٹ ریٹ سے 60 فیصد کم قیمت پر زمین خریدی اور زیادہ تر لین دین نقد میں کیے گئے۔سی بی آئی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ لالو پرساد یادو اور دیگر سرکاری ملازمین کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری مل چکی ہے اور چارج فریم کرنے کے لیے کافی شواہد موجود ہیں۔







