
نئی دہلی: یکم دسمبر 2025 کی تاریخ بھارت کے حکمرانی نظام میں ایک اہم تبدیلی کے طور پر درج ہو گئی ہے۔ مرکزی حکومت نے ملک کے تمام ریاستی راج بھونوں کے نام بدل کر ’’لوک بھون‘‘ رکھ دیے ہیں۔ اب ملک کی ہر ریاست میں گورنر ہاؤس کو اسی نام سے پکارا جائے گا۔ یہ تبدیلی وزارت داخلہ کی جانب سے باضابطہ حکم نامہ جاری ہونے کے بعد نافذ ہوئی۔
اقتدار لطف اندوزی نہیں، ذمہ داری ہے
مرکزی حکومت کے مطابق اس نام کی تبدیلی کے پیچھے ایک واضح سوچ اور نظریہ کارفرما ہے کہ حکومت اور اختیار کا مقصد ذاتی شان و شوکت نہیں بلکہ عوام کی خدمت ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ محض نام بدلنے کا عمل نہیں بلکہ یہ احساس پیدا کرنے کی کوشش ہے کہ اقتدار ایک ذمہ داری اور خدمت کا فریضہ ہے، نہ کہ مراعات اور اختیار سے لطف اندوز ہونے کا ذریعہ۔
گزشتہ برسوں میں بھی بڑے ناموں کی تبدیلی
مودی سرکار کے 11 سالہ دور حکومت میں نام بدلنے کی کئی مثالیں سامنے آ چکی ہیں۔ اسی سلسلے کی اہم مثال دہلی کے تاریخی راج پتھ کی ہے، جس کو بدل کر ’’کرتویہ پتھ‘‘ کر دیا گیا تھا۔ راج پتھ حکمرانی اور طاقت کی علامت سمجھا جاتا تھا، جبکہ ’’کرتویہ پتھ‘‘ ذمہ داری اور فرض کی نشاندہی کرتا ہے۔ اسی طرح ریس کورس روڈ کا نام 2016 میں بدل کر ’’لوک کلیان مارگ‘‘ رکھا گیا، تاکہ یہ احساس ہو کہ حکمرانی کا مقصد عوامی فلاح ہے، نہ کہ عزت اور عیش و آرام کی علامت۔
وزیراعظم دفتر کا نام بھی نظریاتی تبدیلی کا حصہ
حکومت نے نئے پی ایم او کمپلیکس کو بھی ’’سیوا تیرتھ‘‘ کا نام دیا ہے، جس کا مطلب ہے: ’’خدمت کا مقدس مقام‘‘۔ یہ نام اس تصور کو مضبوط کرتا ہے کہ اقتدار کا مرکز عبادت اور عوامی خدمت کی نیت سے چلایا جاتا ہے، نہ کہ وقار یا رتبے کی علامت کے طور پر۔







