
کرناٹک کی سیاست اس وقت بھڑک اٹھی ہے۔ اس کی وجہ سیاسی حلقوں میں قیاس آرائیاں ہیں۔ کبھی یہ کہا جاتا ہے کہ ریاست کا وزیراعلیٰ بدل سکتا ہے اوریہ کہ ڈی کے شیوکمارنئے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھال سکتے ہیں۔ تاہم ان دعوؤں کی متعدد بارتردید کی جا چکی ہے۔ اس سب کے درمی
ان اب ریاستی کانگریس کمیٹی (کے پی سی سی) کے صدرڈی کے شیووہارکا ایک بڑا بیان سامنے آیا ہے۔ ڈی کے شیوکمارنے اندرا گاندھی کی یوم پیدائش کے موقع پربنگلورمیں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، “میں اس عہدے پرہمیشہ کے لیے نہیں رہ سکتا۔ میں اس عہدے پرساڑھے پانچ سال سے ہوں، میں اس سال مارچ میں 6 سال مکمل کروں گا۔ کوئی عہدہ مستقل نہیں ہوتا۔” اب ان کے بیان کی کئی طرح سے تشریح کی جا رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ڈی کے شیوکمارجلد ہی ریاستی صدرکا عہدہ چھوڑسکتے ہیں۔
اب کسی دوسرے کو موقع ملے: ڈی کے
ڈی کے شیو کمار نے اپنے خطاب میں مزید کہ کہ اس عہدے کے لئے اب دوسرے لیڈران کو بھی موقع دیا جانا چاہئے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ کانگریس کی فرنٹ لائن لیڈرشپ میں بنے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں لیڈر شپ میں رہوں گا۔ آپ لوگ فکرمت کیجئے، میں پہلی لائن میں ہی رہوں گا۔ میں رہوں یا نہ رہوں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ میری کوشش ہے کہ آپ اپنی مدت میں پارٹی کے 100 آفس بنواوں۔
ڈی کے شیوکمار 2020 میں بنے تھے ریاستی صدر
کانگریس لیڈرڈی کے شیوکمارکومئی 2020 میں کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی (کے پی سی سی) کا صدرنامزد کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مئی 2023 میں نائب وزیراعلیٰ بننے پران کا پارٹی کے ریاستی صدرعہدے سے استعفیٰ دینے کا ارادہ تھا۔ حالانکہ پارٹی سربراہ ملیکا ارجن کھڑگے اورپارٹی لیڈرراہل گاندھی نے انہیں کچھ اوروقت تک عہدے پر بنے رہنے کے لئے کہا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت انہوں نے استعفیٰ نہیں دیا تھا






