
پاکستان کے حوالے سے تاجکستان نے ایک بڑا دعویٰ کیا ہے، جس سے عالمی سطح پر سیاست میں ہلچل دیکھنے کو مل رہی ہے۔ تاجکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف عاصم منیر کا بہت خطرناک منصوبہ تھا۔ افغانستان اور آس پاس کے ممالک میں پاکستان جنگ اور تباہی شروع کرنا چاہتا تھا۔ اپنی اہمیت برقرار رکھنے کے لیے علاقائی امن کو تباہ کرنے کی پاکستان کی سازش تھی۔ یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ جنگ اور دہشت گردی کے حالات میں امریکہ کے گھناؤنے کام کے لیے پاکستان ایک متبادل کے طور پر ابھرنے کی تیاری میں تھا۔ تاجکستان کے انٹیلی جنس چیف نے پاکستان کے حوالے سے یہ انکشاف کیا ہے۔ تاجکستان کے صدر نے ٹرمپ سے ملاقات میں پاکستان کے گھناؤنے منصوبہ کا معاملہ اٹھایا تھا۔
ایک طرف جہاں تاجکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف عاصم منیر کا ایک خطرناک اور ناپاک منصوبہ تھا، وہیں دوسری جانب حال ہی میں یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان عاصم منیر کی طاقت میں اضافہ کرنے والا ہے۔ اب ملک میں شہباز شریف کی حکومت نے آرمی چیف اور فیلڈ مارشل کے عہدوں کو آئینی درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ عاصم منیر کے اختیارات میں اضافے کے لیے آئینی ترمیم پیش کی گئی ہے۔
ترمیمی بل کے مطابق ملک کے صدر وزیر اعظم کے مشورہ پر آرمی چیف اور چیف آف ڈیفنس فورسز کا تقرر کریں گے۔ آرمی چیف جو خود ڈیفنس فورسز کے سربراہ ہوں گے، وزیراعظم کے مشورہ پر ’نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ‘ کے سربراہ کا تقرر بھی کریں گے۔ اس کمانڈ کا سربراہ پاکستانی فوج سے ہوگا۔ قابل ذکر ہے کہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں اپنی تقریر میں کہا کہ ’’یہ ترمیم فی الحال صرف ایک تجویز ہے اور یہ اس وقت تک آئین کا حصہ نہیں بنے گی جب تک اسے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت سے منظور نہیں کیا جاتا۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کے ذریعہ یہ تجویز کیا گیا ہے کہ پاکستانی آرمی چیف کو ’چیف آف ڈیفنس فورسز‘ کا عہدہ دیا جائے۔



.jpg?rect=0%2C0%2C1797%2C1011&auto=format%2Ccompress&fmt=webp)



