یونانی جزیرہ ’سینٹورینی‘ رواں سال ہزاروں زلزلوں سے لرز اٹھا۔ سائنسدانوں نے ان زلزلوں کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقات اور کھدائی شروع کر دی۔ اب انہوں نے ایک جریدہ ’نیچر‘ میں اس کی اصل وجہ کا انکشاف کرتے ہوئے ایک تحقیق شائع کی ہے۔ اس جریدہ میں انہوں نے تفصیل سے بتایا ہے کہ جزیرے پر کیا ہوا تھا، جس کی وجہ سے صرف 9 ماہ میں ہی 28 ہزار سے زیادہ زلزلے آ چکے ہیں۔ سائنسدانوں نے زلزلہ اسٹیشنوں اور سینٹورینی سے 7 کلومیٹر کے فاصلے پر ’کولمبو زیر آب آتش فشاں‘ میں تعینات آلات سے ڈیٹا اکٹھا کیا۔ اے آئی کا استعمال کر کے زلزلوں کا پتہ لگایا گیا اور اس سے حیران کن انکشافات سامنے آئے۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ زمین کی گہرائی سے تقریباً 300 ملین کیوبک میٹر میگما اوپر اٹھ گیا ہے، اور اس کی وجہ سے ہی سینٹورینی میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
جی ایف زیڈ کے جیو فزیکسٹ اور اشاعت کے سرکردہ مصنفین میں سے ایک ڈاکٹر ماریس اسکین کہتے ہیں کہ ’’یہ زلزلے زمین کی سطح سے اوپر اٹھ رہے میگما کی وجہ سے آئے ہیں۔ اوپر آتے وقت میگما چٹانوں کو توڑتا ہے اور راستے بناتا ہے، جس کی وجہ سے زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوتے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ تجزیے سے ہمیں میگما کے راستے اور اس کی رفتار کو درست طریقے سے سمجھنے میں مدد ملی ہے۔ یہ خطہ کئی فعال فالٹ زونز سے ہوکر گزرتا ہے، ساتھ ہی یہاں فعال ’کولمبو زیر آب آتش فشاں‘ بھی موجود ہیں۔ بحیرہ روم کے نیچے مائیکرو پلیٹس (چھوٹی ٹیکونک پلیٹیں) کھسکتی ہیں، جس کی وجہ سے زمین کی پرت ٹوٹتی ہے۔ پلیٹوں کے دھنسنے اور پگھلنے کی وجہ سے یہاں آتش فشاں کی سرگرمی شروع ہوتی ہے۔ سینٹورینی میں پہلے بھی کئ بار آتش فشاں پھٹ چکے ہیں۔
سائنسدانوں کی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اس بار بھی اسی جگہ زلزلے کے جھٹکے ریکارڈ کیے گئے، جہاں 1956 میں درج کیے گئے تھے۔ سائنسدانوں نے مسلسل آ رہے زلزلوں کا معمہ حل کرتے ہوئے کہا کہ ان زلزلوں کی وجہ نیچے سے اٹھتا ہوا میگما ہے۔ یہ عمل جولائی 2024 میں شروع ہوا، جب میگما سینٹورینی کے نیچے ایک اتھلے حصہ (کم گہرا علاقہ) تک پہنچ گیا اور کچھ سینٹی میٹر اٹھ گیا۔ سائنسدانوں کے مطابق رواں سال جنوری میں میگما میں مزید اضافہ ہونا شروع ہوا جس کی وجہ سے زلزلے کے جھٹکے آنے لگے۔ مسلسل آنے والے زلزلوں کی وجہ سے اس کا مرکز 18 کلومیٹر کی گہرائی سے اٹھ کر زمین سے صرف 3 کلومیٹر نیچے تک آ گیا ہے۔