قطر کی راجدھانی دوحہ پر اسرائیل کے فضائی حملوں نے مشرق وسطیٰ علاقے کو ایک نئے بحران کی طرف دھکیل دیا ہے۔ قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت کا جواب دینے کے لیے علاقائی سطح پر ’مجموعی ردعمل‘ ضروری ہے۔ انہوں نے انتباہ کیا کہ ’پورا خلیجی علاقہ خطرے میں ہے‘ اور اسرائیل کی کارروائیوں سے امن کے امکانات ختم ہو رہے ہیں۔
قطری وزیر اعظم نے امریکی میڈیا نیٹ ورک ’سی این این‘ کو دیئے انٹرویو میں کہا، ’’ہم امید کر رہے ہیں کہ علاقائی ردعمل مثبت ہوگا اور اسرائیل کو اس طرح کی غنڈہ گردی سے روکا جاسکے گا‘‘۔ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ وہ پورے علاقے کو ’انارکی‘ کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ قطر نے صاف طور پر عرب ممالک کو اسرائیل کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کی۔
لبنان کے حزب اللہ رہنما نے کہا کہ قطر پر حملہ خلیج ملکوں کو وارننگ ہے کہ مستقبل میں وہ بھی اسرائیل کے نشانے پر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اسرائیل پر ’گریٹر اسرائیل‘ کے فکر کو آگے بڑھانے کا الزام لگایا۔ حزب اللہ رہنما نعیم قاسم نے کہا کہ یہ حملہ تیل سے خوشحال خلیج ملکوں کے لیے وارننگ ہے کہ اگر علاقائی مسلح گروپوں کو ہرایا گیا تو وہ بچ نہیں پائیں گے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے منگل کو دوحہ میں حماس رہنماؤں کی میٹنگ کو نشانہ بنایا، جہاں وہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ مجوزہ جنگ بندی منصوبے پر بات چیت کر رہے تھے۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ یہ حملہ 10 سے زیادہ فائٹر جیٹس اور مونیشنس کا استعمال کرکے کیا گیا۔ قطر نے کہا کہ حملے میں اس کے دو سلامتی اہلکار مارے گئے جبکہ حماس نے بتایا کہ اس کے پانچ رکن مارے گئے، جن میں خلیل الحیا کے بیٹے، تین باڈی گارڈ اور ایک دفتری سربراہ شامل ہے۔ حملے میں حماس کے اہم رہنما جیسے چیف مذاکرات کار خلیل الحیا بچ گئے۔ غور طلب ہے کہ قطر طویل عرصے سے اسرائیل-حماس جنگ بندی کے لیے ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے لیکن اسرائیل کے نشانے سے وہ بھی نہیں بچ سکا۔
حملے کے بعد عالمی سطح پر اس کی مذمت کی گئی۔ فرانس کے صدر میکرون نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے فون پر بات چیت میں کہا، ’’یہ حملے ناقابل قبول ہیں اور ہم قطر کی خود مختاری اور سلامتی کے تئیں پابند عہد ہیں۔‘‘ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی قطر کے وزیر اعظم سے بات کی اور پہلی مرتبہ اسرائیل کی کارروائی کی کھلے طور پر مذمت کی۔