نیویارک واقع سیکنڈ یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلس نے پیر کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو ایک بڑا جھٹکا دیا۔ عدالت نے ٹرمپ کی اس اپیل کو خارج کر دیا جس میں انہوں نے صحافی اور قلمکار ایلزبیتھ جین کیرول کو دیے گئے 83.3 ملین ڈالر (تقریباً 693 کروڑ روپے) ہرجانے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
81 سالہ جین کیرول ’ایلی‘ میگزین کی سابق کالم نگار رہی ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ 1990 کی دہائی میں ٹرمپ نے نیویارک کے ایک ڈپارٹمنٹ اسٹور کے ڈریسنگ روم میں ان کی عصمت دری کی تھی۔ ٹرمپ نے ان الزامات کو 2019 میں یکسر مسترد کر دیا تھا اور ایک رپورٹر سے کہا تھا کہ کیرول ’میرے ٹائپ کی نہیں ہیں‘ اور انہوں نے اپنی کتاب فروخت کرنے کے لیے یہ کہانی گڑھی ہے۔
ٹرمپ نے دلیل دی کہ امریکی سپریم کورٹ کے 2024 کے فیصلے کی بنیاد پر انہیں وسیع کریمنل اِمیونٹی ملی ہے جو سول مقدموں پر بھی نافذ ہونی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2019 میں ان کے بیان صدر کی سرکاری ذمہ داریوں کا حصہ تھے اور اگر اس پر اِمیونٹی نہیں دی گئی تو انتظامیہ (ایگزیکٹیو) کی شاخ کمزور ہو جائے گی لیکن عدالت نے ان سبھی دلیلوں کو خارج کر دیا۔
وائٹ ہاؤس اور ٹرمپ کے وکیلوں کا فی الحال اس فیصلے پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ اسی سال جون میں کیرول نے اپنی کتاب ‘Not My Type: One Woman vs a President’ شائع کی، جس میں انہوں نے ٹرمپ کے خلاف اپنی قانونی جدوجہد کو تفصیل سے بیان کیا۔ فی الحال یہ فیصلہ ٹرمپ کے لیے ایک بڑا جھٹکا مانا جا رہا ہے جو حال میں بطور امریکی صدر اپنی دوسری مدت کار کے شروعاتی دور میں ہیں۔