2008 میں مہاراشٹر کے مالیگاؤں میں ہوئے دھماکوں کے معاملے میں ممبئی کی خصوصی عدالت کا فیصلہ سامنے آ چکا ہے۔ اس معاملے میں ممبئی کی خصوصی عدالت نے ساتوں ملزمان بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پرساد پروہت، ریٹائرڈ میجر رمیش اپادھیائے، سدھاکر چترویدی، اجے راہیرکر، سدھاکر دھر دویدی اور سمیر کلکرنی کو بری کر دیا ہے۔
اس دھماکہ میں اپنے رشتہ داروں کو کھونے والوں نے عدالت کے فیصلے پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ مہلوکین میں سے ایک سید اظہر سید نثار کے والد نے ’آج تک‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کے 17 سال بعد بھی ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا ہے۔ سبھی ثبوتوں کو درکنار کرتے ہوئے فیصلہ سنایا گیا۔ ہم اس فیصلے کے خلاف اوپری عدالت میں جائیں گے۔ اس دھماکے میں کئی بے قصور لوگوں کی جان گئی تھی۔
اسی دھماکے میں لیاقت شیخ کی 10 سال کی بیٹی فرحین عرف شگفتہ شیخ لیاقت کی بھی موت ہو گئی تھی۔ یہ بچی بھیکھو چوک پر بڑا پاؤ لینے گئی تھی لیکن واپس نہیں آ سکی۔ جب انہیں دھماکے کے بارے میں پتہ چلا تو لیاقت شیخ تھوڑے پریشان ہوئے مگر انہیں امید تھی کہ ان کی بیٹی گھر لوٹ آئے گی لیکن تھوڑی دیر بعد ایک پیغام آیا کہ فرحین کی اس دھماکہ میں موت ہو گئی ہے۔ اس کے بعد وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ اپنی بیٹی کو دیکھنے گئے لیکن انہیں اس سے ملنے نہیں دیا گیا۔ فی الحال لیاقت شیخ کے پاس اس چھوٹی بچی کی ایک چھوٹی سی پیاری سی تصویر ہے۔ لیاقت کو امید تھی کہ انہیں انصاف ملے گا لیکن وہ عدالت کے فیصلے سے مایوس ہیں۔
’اے بی پی‘ کی خبر کے مطابق مالیگاؤں دھماکہ معاملے میں متاثرہ کنبوں کے وکیل ایڈوکیـٹ شاہد ندیم نے کہا کہ بم دھماکہ کی تصدیق عدالت کے ذریعہ کی جا چکی ہے۔ ہم اس بری کیے جانے کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ ہم آزادانہ طور سے اس کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
مہلوکین میں فرحین عرفت شگفتہ لیاقت، شیخ مشتاق یوسف، شیخ رفیق مصطفیٰ، عرفان ضیا اللہ خان، سید اظہر سید نصار اور اور ہارون شاہ محمد شاہ شامل تھے۔