احمد آباد میں پیش آنے والا فضائی حادثہ ہندوستان کی ہوابازی کی تاریخ کا ایک المناک باب بن گیا، جہاں 297 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ تاہم، اس حادثے میں ایک ایسا کرشمہ بھی ہوا جس نے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔ طیارے میں سوار 242 افراد میں سے واحد زندہ بچ جانے والے وشواس کمار رمیش اس وقت احمد آباد کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
وشواس کمار رمیش کا کہنا ہے کہ جب طیارہ فضا میں بلند ہوا تو چند ہی سیکنڈز بعد اسے محسوس ہوا کہ جیسے کچھ غیر معمولی ہو رہا ہے۔ پانچ سے دس سیکنڈ بعد محسوس ہوا جیسے جہاز کسی چیز سے ٹکرا گیا ہو۔ پھر اچانک لائٹیں جلنے لگیں اور ایک زور دار دھماکے کے ساتھ جہاز ایک عمارت سے ٹکرا گیا۔‘‘
وشواس نے مزید بتایا، ’’میری سیٹ جہاز کے اس حصے میں تھی جو دیوار سے براہ راست نہیں ٹکرایا۔ حادثے کے بعد جب میری آنکھ کھلی، تو میں نے خود کو زندہ پایا، مگر ہر طرف آگ اور دھواں تھا۔ اسی لمحے مجھے محسوس ہوا کہ جہاز کا دروازہ میری طرف سے ٹوٹ چکا ہے۔ میں نے اپنی سیٹ بیلٹ کھولی اور باہر نکلنے کی کوشش کی۔‘‘
حادثہ اس وقت پیش آیا جب ایئر انڈیا کا طیارہ دوپہر 1:38 پر احمد آباد سے لندن کے لیے روانہ ہوا۔ جہاز میں 230 مسافر اور 12 عملے کے ارکان سوار تھے۔ ٹیک آف کے کچھ منٹ بعد ہی طیارے کا توازن بگڑ گیا اور وہ قریب ہی واقع ایک اسپتال کی ہاسٹل عمارت سے ٹکرا گیا۔
اس سانحے میں نہ صرف جہاز میں سوار 241 افراد کی موت ہوئی بلکہ ہاسٹل میں موجود 56 افراد بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، یوں مجموعی طور پر 297 افراد کی موت واقع ہوئی۔ وشواس کی حالت سنبھلنے کے بعد وزیراعظم نریندر مودی خود اسپتال پہنچے اور ان سے ملاقات کی۔ انہوں نے وشواس کا حال چال دریافت کیا اور ان کے حوصلے کو سراہا۔
ادھر، حکومت نے حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے جو طیارے کی تکنیکی خرابی یا انسانی غلطی جیسے تمام پہلوؤں کی جانچ کرے گی۔ وشواس کمار رمیش کا کہنا ہے، ’’مجھے اب تک یقین نہیں ہو رہا کہ میں کیسے بچ گیا۔ شاید قدرت نے مجھے کسی مقصد کے لیے بچایا ہے۔‘‘