یروشلم کے مغرب میں پھیلنے والی جنگلاتی آگ نے اسرائیلی حکومت کو شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ آگ کی شدت اور تیزی سے پھیلاؤ نے نہ صرف کئی یہودی بستیوں کو خطرے میں ڈال دیا بلکہ صہیونی حکومت کو بین الاقوامی مدد کی اپیل پر مجبور کر دیا۔ اسرائیل کے وزیر خارجہ یائیر لاپڈ نے کہا کہ ہم نے کئی قریبی ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ آگ بجھانے کے لیے اپنی فضائی فائر فائٹنگ ٹیمیں بھیجیں۔
اسرائیلی فائر بریگیڈ کے مطابق، مغربی یروشلم کے جنگلات میں لگنے والی آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے کئی کلومیٹر رقبے کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔ درجنوں رہائشی علاقوں کو خالی کرا لیا گیا ہے اور سینکڑوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ آگ اس قدر شدید ہے کہ اسرائیلی فضائیہ کے طیارے بھی اس پر قابو پانے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔
وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے تاکہ امدادی کارروائیوں کی نگرانی کی جا سکے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ہواؤں کی شدت اور درجہ حرارت کی زیادتی کی وجہ سے آگ کو قابو میں لانا انتہائی مشکل ہو گیا ہے۔ فائر بریگیڈ، پولیس اور فوج کی مشترکہ ٹیمیں دن رات کوششوں میں مصروف ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق، یہ آگ ممکنہ طور پر انسانی غفلت یا کسی حادثے کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔ کچھ ماہرین نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں درجہ حرارت میں اضافے اور خشک سالی کی وجہ سے جنگلات کی حالت نازک ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے معمولی چنگاری بھی بڑے المیے کا سبب بن سکتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسرائیل میں اس ہفتے نازیوں سے آزادی کے نام نہاد دن کی تقریبات ہونا تھیں، جنہیں حکومت نے فوری طور پر منسوخ کر دیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے صہیونی ریاست کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ قدرتی آفات اسرائیلی جارحیت اور فطرت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا نتیجہ ہیں۔
ادھر کئی ممالک، جن میں یونان، قبرص، اٹلی اور فرانس شامل ہیں، نے ابتدائی سطح پر امدادی طیارے بھیجنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے ان ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت اتحاد اور انسانی ہمدردی کا ہے۔