ممبئی: بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مسلمان باپ اگر اپنی جائیداد اپنے بیٹے کو اسلامی قانون کے تحت حبا کے طور پر تحفے میں دے، تو وہ خود بھی اسی جائیداد میں اپنے بیٹے کے ساتھ رہنے کا حق رکھتا ہے۔ عدالت نے اس فیصلے میں کہا کہ اسلامی قانون میں جائیداد کی حقیقی ملکیت کی منتقلی ضروری نہیں، بلکہ اس میں تعمیری قبضہ کافی ہوتا ہے۔
یہ کیس 2005 میں محمد شیخ کی طرف سے اپنے بیٹے رحمان شیخ کو جائیداد کی منتقلی کو چیلنج کرنے والی اپیل سے متعلق ہے۔ محمد شیخ نے 12 جون 2005 کو زبانی حبا کے ذریعے رحمان کے نام جائیداد منتقل کی تھی، جس پر اس کے دوسرے بیٹے ابراہیم، اہلیہ راشدہ بیگم اور ان کے چار بیٹوں نے اعتراض کیا تھا۔ اعتراض یہ تھا کہ محمد نے جائیداد کا اصل اور جسمانی قبضہ رحمان کو نہیں دیا تھا اور وہ خود اپنے خاندان کے ساتھ وہیں رہ رہے تھے۔
عدالت نے اس اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ والد اور بیٹا ایک ہی گھر میں رہتے ہیں، اس لیے یہاں جسمانی ملکیت کی منتقلی کی شرط لاگو نہیں ہوتی۔ جسٹس روہت جوشی نے کہا کہ اس کیس میں جائیداد ایک رہائشی مکان ہے اور جب والد اور بیٹا ایک ہی گھر میں رہائش پذیر ہوں، تو یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ بیٹے کو جائیداد منتقل کرنے کے بعد باپ مکان خالی کر دے گا۔
عدالت نے ریکارڈ کا بھی حوالہ دیا جس میں ناگپور میونسپل کارپوریشن اور مہاراشٹر ہاؤسنگ اینڈ ایریا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ریکارڈ میں جائیداد کو رحمان کے نام درج کیا گیا تھا۔ مزید برآں، محمد نے خود بھی اس جائیداد کو بیٹے کے حوالے کرنے کو تسلیم کیا تھا۔
جسٹس جوشی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سپریم کورٹ اور پریوی کونسل کے سابقہ فیصلوں کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ تعمیری قبضہ عطیہ لینے والے کے حوالے کیا گیا تھا، اس لیے یہ حبا قانونی اور مکمل قرار پاتا ہے۔