دنیا کے پُراسرار ترین مقامات میں شمار ہونے والا امریکی فوجی اڈہ ایریا-51 ایک بار پھر خبروں میں ہے۔ اس بار وجہ گوگل میپس پر سامنے آنے والی ایک سیاہ مثلث نما شے ہے، جس نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
گوگل میپس پر نظر آنے والے اس ٹاور نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی ہے۔ کئی صارفین نے اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے سازشی نظریات کو مزید ہوا دی ہے۔ کچھ کا دعویٰ ہے کہ یہ جدید ترین اسٹیلتھ طیارے کا پروٹوٹائپ ہو سکتا ہے، جبکہ کچھ نے اسے کسی خطرناک تجربے یا خفیہ سرگرمی سے جوڑ دیا ہے۔ تصویر میں دیئے گئے کوآرڈینیٹس 37°14’46.5″N 115°49’24.0″W ہیں۔
ایک صارف نے ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ ایریا-51 انسانی اسمگلنگ یا ڈیٹا کنٹرول کا مرکز ہو سکتا ہے، جبکہ ایک اور نے حیرانی ظاہر کی کہ اتنا حساس علاقہ دھندلا کیوں نہیں کیا گیا۔ ایلون مسک کے چیٹ بوٹ ’گروک‘ نے بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ شے اسٹیلتھ طیارے جیسی دکھتی ہے۔
ایریا-51، نیوادا کے جنوبی حصے میں لاس ویگاس سے تقریباً 120 میل شمال مغرب میں واقع ہے۔ اس کا قیام 1955 میں لاک ہیڈ یو-2 جاسوسی طیارے کی تیاری کے لیے عمل میں آیا تھا۔ اس اڈے کو “پیراڈائز رینچ” کا عرفی نام دیا گیا تاکہ سرد جنگ کے دور میں ماہرین کو راغب کیا جا سکے۔
2013 میں سی آئی اے نے پہلی بار سرکاری طور پر اس بیس کی موجودگی کو تسلیم کیا تھا، جس کے بعد یہاں موجود سرگرمیوں سے متعلق کئی سازشی نظریات سامنے آ چکے ہیں، جن میں ایلینز کی موجودگی، خفیہ ہتھیاروں کی جانچ اور خلائی تحقیق شامل ہیں۔ اب اس نئے انکشاف نے ایک بار پھر اس خفیہ بیس کو عالمی خبروں میں لا کھڑا کیا ہے۔