سعودی عرب نے ہندوستانی نجی حج زائرین کے لیے دوبارہ نُسُک پورٹل کھولنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، تاہم یہ سہولت صرف 10 ہزار زائرین تک محدود ہوگی۔ منیٰ میں جگہ کی کمی کے باعث سعودی حکومت نے پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کے لیے مختص کیے گئے زونز منسوخ کر دیے تھے۔ واضح رہے کہ حج کا ایک اہم مرحلہ منیٰ میں قیام کا ہوتا ہے، جہاں سخت گرمی میں زائرین کو خیموں میں رات گزارنی ہوتی ہے۔
سعودی عرب کے اس فیصلے سے پہلے یہ اطلاعات تھیں کہ ہندوستان کے نجی حج کوٹے میں 80 فیصد تک کی کٹوتی کر دی گئی ہے، جس پر جموں کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ اور سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی سمیت کئی رہنماؤں نے اعتراض کیا اور حکومت ہند سے مداخلت کی اپیل کی۔ اس کے بعد اقلیتی امور کی وزارت نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی حجاج کو ترجیح دی جا رہی ہے اور گزشتہ برسوں کے مقابلے اس سال حاجیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
وزارت کے مطابق، 2014 میں ہندوستان سے 1,36,020 زائرین نے حج ادا کیا تھا، جبکہ 2025 میں یہ تعداد بڑھ کر 1,75,025 ہو گئی ہے۔ اس میں سے 1,22,518 حاجی حج کمیٹی کے توسط سے روانہ ہوں گے، جن کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں، جن میں رہائش، ٹرانسپورٹ، خیمے اور دیگر سہولیات شامل ہیں۔
نجی ٹور آپریٹرز کو باقی بچا ہوا کوٹا دیا جاتا ہے۔ اس سال 800 سے زائد ٹور آپریٹرز کو 26 مشترکہ حج گروپ آپریٹرز (سی ایچ جی او) کے طور پر منظوری دی گئی تھی، مگر سعودی حکام کی طرف سے دی گئی ڈیڈ لائن پر عمل نہ کرنے اور لازمی شرائط پوری نہ ہونے کے باعث ان کے الاٹ شدہ زون منسوخ کر دیے گئے۔
سعودی حج وزارت نے واضح کیا کہ وہ کسی ملک کے لیے وقت میں توسیع نہیں کرے گی کیونکہ منیٰ میں گنجائش مکمل ہو چکی ہے۔ تاہم حکومت ہند کی مداخلت پر نرمی دکھاتے ہوئے سعودی عرب نے 10 ہزار زائرین کے لیے دوبارہ نُسُک پورٹل کھولنے کی اجازت دے دی ہے اور سی ایچ جی او کو فوری کارروائی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
29 اپریل سے ہندوستان سے حج پروازیں روانہ ہونا شروع ہو جائیں گی۔ اس مرحلے پر کوئی بڑی تبدیلی حاجیوں کے انتظامات اور سلامتی کو متاثر کر سکتی ہے، اس لیے حکومت اور ٹور آپریٹرز کو انتہائی احتیاط کے ساتھ تمام کارروائیاں مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔