نئی دہلی: کانگریس پارلیمانی پارٹی کی صدر اور راجیہ سبھا کی رکن سونیا گاندھی نے بدھ کو راجیہ سبھا میں قومی غذائی تحفظ قانون 2013 اور وزیر اعظم ماتر وندنا یوجنا (پی ایم ایم وی وائی) کے تحت ماؤں کے حقوق کی عدم تکمیل پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس اسکیم کو خاطر خواہ فنڈز فراہم نہیں کر رہی، جس سے حاملہ خواتین کو ان کے واجب حقوق نہیں مل پا رہے ہیں۔
سونیا گاندھی نے ایوان میں کہا کہ سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت میں 2013 میں قومی غذائی تحفظ قانون نافذ کیا گیا تھا، جس میں غیر رسمی شعبے میں کام کرنے والی حاملہ خواتین کو فی بچہ 6,000 روپے کی مالی امداد دیے جانے کا التزام ہے۔ تاہم، 2017 میں شروع کی گئی وزیر اعظم ماتر وندنا یوجنا کے تحت پہلے بچے کے لیے صرف 5,000 روپے دیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر بچہ لڑکی ہو تو دوسرے بچے کے لیے بھی امداد دی جاتی ہے، لیکن اس کے باوجود اس اسکیم کے تحت ادائیگی میں کمی آ رہی ہے۔ سونیا گاندھی نے بتایا کہ 2022-23 میں تقریباً 68 فیصد حاملہ خواتین کو پہلے بچے کے لیے اس اسکیم کے تحت امدادی رقم ملی تھی، لیکن اگلے سال یہ تعداد گھٹ کر صرف 12 فیصد رہ گئی، جو کہ انتہائی تشویشناک ہے۔
سونیا گاندھی نے حکومت سے سوال کیا کہ آخر ایسی صورت حال کیوں پیدا ہوئی؟ انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کے مکمل نفاذ کے لیے سالانہ تقریباً 12,000 کروڑ روپے کے بجٹ کی ضرورت ہے، لیکن حکومت اس کے لیے ناکافی رقم مختص کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ بجٹ دستاویزات میں وزیر اعظم ماتر وندنا یوجنا کے لیے الگ سے کوئی معلومات نہیں دی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2025-26 میں اس اسکیم کے لیے صرف 2,521 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جو کہ انتہائی کم ہیں۔
سونیا گاندھی نے کہا کہ حکومت کے اس رویے سے پارلیمنٹ کے ذریعے منظور شدہ قانون کے اہم التزامات کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔