پوپ فرانسس کی حالت نازک بنی ہوئی ہے اور انہیں آکسیجن تھراپی دی جا رہی ہے۔ وٹیکن کے مطابق ان کی صحت کے حوالے سے تازہ طبی جانچ میں کچھ مزید پیچیدگیاں سامنے آئی ہیں، جن میں دل سے متعلق معمولی مسئلہ اور گردے کی خرابی بھی شامل ہے۔
وٹیکن کے جاری کردہ بیان کے مطابق پاپائے اعظم کو خون کی ایک بیماری، تھرومبو سائٹوپینیا بھی لاحق ہے، جس میں خون میں پلیٹلیٹس کی مقدار کافی کم ہو جاتی ہے۔ اس وقت ان کی حالت مستحکم ہے، تاہم ان کے لیے مسلسل طبی نگرانی ضروری قرار دی گئی ہے۔
پاپائے اعظم فرانسس کو 14 فروری کو روم کے جیمیلی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، جب انہیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا۔ ابتدائی طور پر برونکائٹس کا علاج کیا گیا، تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ وہ نمونیا میں بھی مبتلا ہیں، جس کی وجہ سے ان کی حالت مزید خراب ہو گئی۔
رواں ہفتے، اتوار کی صبح پاپائے اعظم نے ایک بیان جاری کیا، جس میں کیتھولک برادری سے درخواست کی کہ وہ ان کے لیے دعا کریں کیونکہ وہ خود پر روایتی دعائیہ عمل انجام دینے کے قابل نہیں ہیں۔
86 سالہ پاپائے اعظم فرانسس کا تعلق ارجنٹینا سے ہے اور وہ رومن کیتھولک چرچ کی سربراہی کرنے والے پہلے لاطینی امریکی اور پہلے جیسوئٹ پوپ ہیں۔ 2013 میں پوپ بینیڈکٹ شانزدہم کے مستعفی ہونے کے بعد انہوں نے پوپ کا منصب سنبھالا۔ ان کے مداح انہیں رحم دلی، غریبوں کے لیے ہمدردی، اور اصلاحات کے لیے ان کی کوششوں کے حوالے سے جانتے ہیں۔
وٹیکن کے بیان کے مطابق ڈاکٹروں کی ایک خصوصی ٹیم مسلسل ان کی نگرانی کر رہی ہے اور ان کے علاج کو ہر ممکن حد تک مؤثر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم، ان کی صحت کے حوالے سے مزید تفصیلات کا انتظار ہے اور دنیا بھر کے کیتھولک پیروکار ان کی صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔