واشنگٹن: امریکہ اس وقت شدید اقتصادی بحران کا سامنا کر رہا ہے جس کی وجہ سے ملک کے پاس اتنی رقم نہیں بچی کہ وہ اپنے سرکاری ملازمین کو بروقت تنخواہیں دے سکے۔ یہ صورتحال ملک میں شٹ ڈاؤن کے قریب پہنچ چکی ہے، جس کا براہ راست اثر امریکی معیشت اور اس کے انتظامی نظام پر پڑے گا۔
گزشتہ جمعرات (19 دسمبر) کی رات امریکی پارلیمنٹ میں ایک بل پیش کیا گیا تھا، جس کا مقصد حکومت کے اخراجات کے لیے فنڈز حاصل کرنا تھا۔ یہ بل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت سے پیش کیا گیا تھا لیکن یہ بل پارلیمنٹ میں ناکام ہو گیا۔ اس بل کی منظوری نہ ہونے کی وجہ سے امریکی حکومت کو اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے مزید وقت نہیں ملے گا، جس کا مطلب ہے کہ سرکاری اداروں کی فعالیت متاثر ہوگی اور شٹ ڈاؤن کی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔
اس بل کی منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں بحث ہوئی تھی، جس میں ڈیموکریٹ پارٹی نے اس بل کی سخت مخالفت کی اور اسے مسترد کر دیا۔ ڈیموکریٹس نے اس بل کے خلاف اس لیے ووٹ دیا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ ٹرمپ کے پہلے سال میں انہیں سیاسی فائدہ نہ ہو۔ اس کے علاوہ، ٹرمپ کی اپنی ریپبلکن پارٹی کے کچھ ارکان بھی اس بل کے مخالف تھے۔ بل 174-235 کے فرق سے ناکام ہو گیا اور 38 ریپبلکن ارکان نے اس کی مخالفت کی۔
خیال رہے کہ امریکہ کی حکومت کو اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے قرض لینے کی ضرورت ہوتی ہے اور اس مقصد کے لیے پارلیمنٹ میں ایک بل منظور کیا جاتا ہے۔ اس بار پیش کیے گئے بل میں حکومت کے اخراجات کے لیے فنڈز حاصل کرنے کا بندوبست کیا گیا تھا لیکن اس کی منظوری نہ ہونے کی صورت میں امریکی حکومت کو اپنا انتظامی کام جاری رکھنے میں مشکلات پیش آئیں گی۔
اگر یہ بل جمعہ کی رات تک منظور نہیں ہوتا تو امریکہ میں شٹ ڈاؤن کا اعلان ہو سکتا ہے۔ اس کا اثر نہ صرف حکومت کے انتظامی کاموں پر پڑے گا، بلکہ ملک کی معیشت بھی شدید متاثر ہوگی۔ اس بل میں حکومت کے اخراجات کے لیے مارچ تک کے لیے فنڈز فراہم کرنے کی تجویز تھی۔ اس کے علاوہ، ایک سو ارب ڈالر کی قدرتی آفات کے لیے امدادی رقم اور قرض کی حد کو دو سال کے لیے بڑھانے کی تجویز بھی تھی۔
اگر شٹ ڈاؤن ہوتا ہے تو اس کے مختلف شعبوں پر اثرات مرتب ہوں گے:
– تقریباً بیس لاکھ امریکی سرکاری ملازمین کو تنخواہ نہیں ملے گی اور انہیں چھٹی پر بھیجا جائے گا۔
– کئی سرکاری اداروں کو عارضی طور پر بند کرنا پڑے گا۔
– ایئرپورٹوں پر بھاری ٹریفک کا سامنا کرنا پڑے گا اور کئی خدمات متاثر ہو سکتی ہیں۔
– قانون و انصاف اور سکیورٹی سے متعلق محکمے اپنے کام جاری رکھیں گے۔