اسلام آباد: پاکستان کی حکومت نے جمعہ کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کے لیے فوج کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی میزبانی پاکستان 15-16 اکتوبر کو پہلی بار کر رہا ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، فوج کو تعینات کرنے کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت کیا گیا ہے۔ اس آرٹیکل کے تحت حکومت کو شہری انتظامیہ کی مدد کے لیے فوجی دستوں کو طلب کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ فوج اسلام آباد میں اہم سرکاری عمارتوں اور ریڈ زون کی حفاظت کے فرائض انجام دے گی۔ جبکہ نیم فوجی رینجرز پہلے ہی دارالحکومت میں تعینات ہیں۔ فوج سربراہی اجلاس کے دوران سیکورٹی کو مزید مضبوط کرنے کے لیے ذمہ داری سنبھالے گی۔
پاکستانی حکومت نے اس تقریب کے لیے اپنی تیاریاں مکمل کر لی ہیں، جس میں ایس سی او کے آٹھ رکن ممالک کے سربراہان اور نمائندے شامل ہوں گے۔ اس دوران، پاکستانی حکومت نے سربراہی اجلاس کے دوران سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ایک جامع منصوبے کی منظوری دی ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے بتایا کہ ایس سی او سربراہی اجلاس میں سیکورٹی کی ڈیوٹی کے لیے پاکستانی فوج، رینجرز، فرنٹیر کور (ایف سی) اور پنجاب پولیس کے اضافی اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا۔
بہار میں سیلاب کی تباہی، 45 لاکھ افراد متاثر، امدادی کاموں سے لوگ ناخوش، پولیس پر پتھراؤ
فوج کی تعیناتی کی یہ اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ہندوستان نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس سربراہی اجلاس میں شرکت کرے گا۔ ہندوستان نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر ایس سی او کی گورننگ کونسل (ایس سی او-سی ایچ جی) کی میٹنگ میں شرکت کے لیے پاکستان کا دورہ کریں گے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رنذیر جیسوال نے کہا، ’’وزیر خارجہ 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والے ایس سی او سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے ہمارے وفد کی قیادت کریں گے۔‘‘ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کیا جے شنکر کسی پاکستانی رہنما سے ملیں گے یا نہیں۔ یہ تقریباً ایک دہائی میں کسی ہندوستانی وزیر خارجہ کا پہلا پاکستان کا دورہ ہوگا۔ خیال رہے کہ 2001 میں قائم ہونے والی ایس سی او کا مقصد خطے میں سیاسی، اقتصادی اور سیکورٹی تعاون کو فروغ دینا ہے۔