
سنجے راوت نے مہاراشٹرمیں میونسپل اورٹاؤن کونسل کے انتخابات میں بھاری رقم کے استعمال کے دعوؤں کے حوالے سے بڑا بیان جاری کیا ہے۔ انہوں نے انتخابی مہم کے دوران پیسوں کے لین دین پرسخت تنقید کی۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ وزیراعلیٰ دیویندرفڑنویس اورمہایوتی حکومت بڑے پیمانے پرپیسے کے کھیل میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہئے۔ سنجے راوت نے یہ بھی کہا کہ شندے گروپ بی جے پی کے ذریعہ بنائی گئی ہے۔ پیسوں کے دم پرسیاست کرنا جمہوریت کے لئے خطرہ ہے۔
ایکناتھ شندے کے 35 اراکین اسمبلی ٹوٹیں گے: سنجے راوت
مہاراشٹرمیں انتخابی ماحول کے درمیان مہایوتی کی پارٹیوں میں تنازعہ بڑھتا نظرآیا۔ بی جے پی کے ریاستی صدررویندرچوہان نے کہا تھا کہ انہیں 2 دسمبر تک مہایوتی کو بچائے رکھنا ہے۔ اس سے اشارہ ملا کہ اتحاد میں سب ٹھیک نہیں ہے۔ اس موضوع پر اب شیوسینا (ٹھاکرے گروپ) کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے ردعمل دیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ایکناتھ شندے کے 35 اراکین اسمبلی ٹوٹنے والے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ رویندرچوہان کو بی جے پی ریاستی صدراس لئے ہی بنایا گیا ہے۔
بیماری کے بعد سنجے راوت کی واپسی
ایک ماہ تک بیماری کے سبب سیاست سے دوررہنے کے بعد سنجے راوت آج میڈیا کے سامنے آئے۔ سامنے آتے ہی انہوں نے شندے گروپ اوربی جے پی پرزبردست تنقید کی۔ انہوں نے دوہرایا کہ شندے گروپ کے 35 اراکین اسمبلی پارٹی چھوڑیں گے۔
شندے کے 35 اراکین اسمبلی ٹوٹنے کا دعویٰ
سنجے راوت سے جب پوچھا گیا کہ کیا شندے شیوسینا اوربی جے پی میں انتخابی مقابلہ نظرآرہا ہے توانہوں نے سخت جواب دیا کہ ہم شندے کی پارٹی کوشیوسینا ماننے کوتیارنہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی ریاستی صدررویندرچوہان کی تقرری اسی کام کے لئے کی گئی ہے۔ شندے سوچتے ہیں کہ دہلی کے دولیڈران ان کے ساتھ ہیں، لیکن وہ کسی کے نہیں ہیں۔ سنجے راوت نے مزید کہا کہ کل الیکشن ہے اوروزیرکہتے ہیں کہ ایک تاریخ کو’لکشمی درشن‘ ہوگا۔ الیکشن کمیشن کواس کی نوٹس لینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹرمیں میونسپل اورٹاؤن کونسل الیکشن میں پہلے کبھی اتنا پیسہ نہیں بہایا گیا تھا۔ اب تو ایک الیکشن کے لئے 15-10 کروڑروپئے کے بجٹ اور6-5 ہیلی کاپٹرلگائے جا رہے ہیں۔ یہ اقتدارکی تین پارٹیوں کا آپسی مقابلہ ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اتنے کروڑ روپئے خرچ کرکے کس کے لئے لڑ رہے ہو؟ اس ریاست کا انتخابی کلچرپوری طرح تباہ ہوچکا ہے۔ اخراجات کی کوئی حد نہیں ہے۔







