روس-یوکرین میں چل رہی جنگ کے درمیان دو ہندوستانی نوجوانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں دھوکے سے روسی فوج میں بھرتی کرکے جنگ کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ ان نوجوانوں کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ کم سے کم 13 ہندوستانی پھنسے ہوئے ہیں۔ اس خبر کو ’دی ہندو‘ نے سامنے رکھا، جس کے بعد ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کی معلومات حاصل کر رہے ہیں اور روس سے اس سلسلے میں رابطے میں ہیں۔
اس طرح کی خبریں آنے کے بعد ہندوستانی وزارت خارجہ کی طرف سے بیان بھی جاری کیا گیا ہے۔ ہندوستانی نوجوانوں کو الرٹ کیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی حال میں روسی فوج میں بھرتی ہونے کے آفر کو قبول نہ کریں۔
بغیر کسی فوجی تربیت کے انہیں اگست 2024 میں یوکرین کے سیلیڈوب علاقے میں بھیج دیا گیا۔ شرما کا کہنا ہے کہ ہم سے کہا گیا تھا کہ یہ صرف کام ہے۔ اب ہم پر نگرانی رکھی جا رہی ہے، باہر نکلنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ کئی ساتھی غائب ہو گئے ہیں، ہمیں سننے میں آیا کہ کچھ جنگ میں مارے گئے ہیں۔ انہوں نے اپیل کی ہے کہ انہیں یہاں سے باہر نکالا جائے۔
نوجوانوں کے مطابق تقریباً 15 ہندوستانی اس جال میں پھنسے ہیں۔ ان میں سے 4 کا کوئی پتہ نہیں چل رہا ہے۔ گُرسیوک سنگھ نے بتایا کہ راجستھان کا ایک نوجوان جو ان کے ساتھ آیا تھا، آگے کی پوسٹ پر بھیجا گیا اور گزشتہ چار دن سے رابطے میں نہیں ہے۔
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ اگست 2024 میں روسی سفارت خانہ نے سرکاری بیان جاری کرکے کہا تھا کہ اب ہندوستانیوں کو فوج میں بھرتی نہیں کیا جائے گا۔ اس سے پہلے جولائی 2024 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ماسکو میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ میٹنگ میں یہ معاملہ اٹھایا تھا۔ اس کے باوجود ’دی ہندو‘ کی تازہ رپورٹ نے اس یقین دہانی پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔
رندھیر جائسوال نے آگے کہا کہ ہم نے دہلی اور ماسکو دونوں میں روسی افسروں کے ساتھ بھی یہ معاملہ اٹھایا ہے۔ ہم نے روس سے گزارش کی ہے کہ اس پریکٹس کو ختم کیا جائے اور ہمارے شہریوں کو واپس کیا جائے۔ ہم متاثرہ ہندوستانی شہریوں کے کنبوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ہم ایک بار پھر ہندوستانی شہریوں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ روسی فوج میں شامل ہونے کے کسی بھی آفر سے دور رہیں کیونکہ یہ خطروں سے بھرا راستہ ہے۔