نئی دہلی: کانگریس نے ملک میں اقتصادی ترقی کی رفتار میں کمی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بدھ کے روز کہا کہ آئندہ ماہ پیش کیے جانے والے بجٹ سے قبل معیشت کی حالت مایوس کن ہے۔ کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ معیشت کے مختلف شعبے متوقع رفتار سے ترقی نہیں کر رہے ہیں اور ترقی میں اہم کردار ادا کرنے والے صنعتی شعبے میں بھی مطلوبہ اضافہ نہیں ہو رہا ہے۔
جے رام رمیش نے بیان دیتے ہوئے کہا، ’’مرکزی حکومت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2025 میں جی ڈی پی کی ترقی کی شرح 6.4 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے، جو گزشتہ چار برسوں میں سب سے کم ہے۔ یہ 2024 میں 8.2 فیصد کی ترقی کے مقابلے میں واضح کمی ہے اور ریزرو بینک کے حالیہ 6.6 فیصد کے اندازے سے بھی کم ہے، جو پہلے 7.2 فیصد کا تھا۔‘‘
کانگریس لیڈر نے دعویٰ کیا کہ ہندوستانی معیشت ایک نچلے درجے پر پہنچ چکی ہے اور حکومت اب معیشت میں گراوٹ کی حقیقت کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی کھپت میں جمود پیدا ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے معیشت کی ترقی متاثر ہوئی ہے اور نجی شعبہ سرمایہ کاری میں دلچسپی نہیں لے رہا ہے۔
جے رام رمیش نے مزید کہا کہ مالی سال 2024-2025 میں 11.11 لاکھ کروڑ روپے کے سرمائے کے اخراجات کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن نومبر تک صرف 5.13 لاکھ کروڑ خرچ کیے گئے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 12 فیصد کم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر ماہرین یہ مانتے ہیں کہ حکومت مالی سال کے اختتام تک یہ ہدف پورا کرنے میں ناکام رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ گھریلو بچت میں بھی کمی واقع ہوئی ہے اور کووڈ-19 کے دوران اپنائی گئی پالیسیوں کی ناکامیوں کا اثر عام خاندانوں پر پڑا ہے۔جے رام رمیش نے زور دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ بجٹ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں اور اقدامات ناگزیر ہیں۔ انہوں نے غرباء کے لیے مالی امداد، منریگا کے تحت زیادہ اجرت، اور ایم ایس پی میں اضافے کے ساتھ ساتھ جی ایس ٹی نظام کو سادہ بنانے اور متوسط طبقے کو انکم ٹیکس میں ریلیف دینے کی مانگ دہرائی۔