پرجول ریونّا سیکس اسکینڈل نے کرناٹک کی سیاست زوردار ہلچل پیدا کر دی ہے۔ کئی خواتین سے جنسی استحصال کے الزامات کا سامنا کر رہے سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوگوڑا کے پوتے پرجول ریونّا کی مشکلات دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے۔ اب اس معاملے میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا کو ایک خط لکھا ہے۔ اس میں انھوں نے وزیر اعلیٰ سے گزارش کی ہے کہ متاثرہ خواتین کی ہر ممکن مدد کی جائے، کیونکہ یہ ہماری ذمہ داری ہے۔
راہل گاندھی نے یہ خط وزیر اعلیٰ سدارمیا کے نام 3 مئی کو لکھا تھا جس کا جواب سدارمیا نے آج دیا ہے۔ سدارمیا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر راہل گاندھی کے خط کی کاپی شیئر کی ہے اور اپنا جواب بھی لکھا ہے۔ راہل گاندھی اس خط میں لکھتے ہیں کہ ’’میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ برائے کرم آپ سبھی متاثرین کی ہر ممکن مدد کریں۔ یہ یقینی بنانا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ان بہیمانہ جرائم کے لیے ذمہ دار سبھی فریقین کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘‘
وزیر اعلیٰ کو لکھے خط میں راہل گاندھی نے ہاسن لوک سبھا سیٹ سے رکن پارلیمنٹ ریونّا کی تنقید کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے کندھے پر وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا ہاتھ رہنے کا الزام بھی عائد کیا۔ وزیر اعظم مودی پر بالواسطہ حملہ کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے خط میں لکھا ہے کہ ’’انھوں نے کبھی ایسے سینئر عوامی نمائندہ کو نہیں دیکھا جس نے خواتین کے خلاف مبینہ تشدد کے خلاف خاموشی اختیار کر لی ہو۔ ہریانہ میں ہماری پہلوانوں سے لے کر منی پور میں ہماری بہنوں تک ہندوستانی خواتین ایسے جرائم کے لیے وزیر اعظم کی خاموش حمایت کا خمیازہ بھگت رہی ہیں۔‘‘ خط میں ایک جگہ راہل لکھتے ہیں ’’وہ (متاثرین) ہماری ہمدردی اور اتحاد کی حقدار ہیں، کیونکہ وہ انصاف کے لیے اپنی لڑائی لڑ رہی ہیں۔ یہ یقینی بنانا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ان بہیمانہ جرائم کے لیے ذمہ دار سبھی افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘‘
اپنے خط میں راہل گاندھی نے یہ بھی الزام لگایا کہ ریونّا نے کئی سالوں تک سینکڑوں خواتین کا جنسی استحصال کیا اور ان کی ویڈیو بنائی۔ کئی لوگ جو انھیں بھائی اور بیٹے کی شکل میں دیکھتے تھے، ان کے ساتھ انتہائی پرتشدد طریقے سے بربریت کی گئی اور ان کے وقار کو تار تار کر دیا گیا۔ ماؤں اور بہنوں کے ساتھ عصمت دری کیے جانے کے لیے سخت سے سخت سزا دینے کی ضرورت ہے۔ راہل خط میں لکھتے ہیں کہ ’’مجھے یہ جان کر بہت صدمہ لگا ہے کہ گزشتہ سال دسمبر ماہ میں ہمارے وزیر داخلہ امت شاہ کو دیوراج گوڑا نے پرجول ریونّا کے گھناؤنے عمل کے بارے میں بتایا تھا، پھر بھی کوئی فرق نہیں پڑا۔ اس سے بھی زیادہ حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ مرکز میں برسراقتدار بی جے پی کے سینئر لیڈران کے ذریعہ ان سنگین الزامات کو سامنے لائے جانے کے باوجود مودی نے ایک زانی کے لیے انتخابی تشہیر کی۔‘‘
راہل گاندھی نے اپنے خط میں ریونّا کے خلاف ریاستی حکومت کی کارروائی کا تذکرہ بھی کیا۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’کانگریس کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ ہماری ماؤں اور بہنوں کے لیے انصاف کی لڑائی لڑے۔ میں سمجھتا ہوں کہ کرناٹک حکومت نے سنگین الزامات کی جانچ کے لیے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے اور وزیر اعظم سے پرجول ریونّا کا پاسپورٹ رد کرنے اور انھیں جلد از جلد ہندوستان واپس لانے کی گزارش کی ہے۔‘‘
راہل گاندھی کے اس طویل خط کے جواب میں وزیر اعلیٰ سدارمیا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’’پرجول ریونّا سے جڑے معاملے نے ملک کو بری طرح جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ ہمارے نظامِ قانون میں اعتماد برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ متاثرین کو انصاف ملے۔ راہل گاندھی نے خط لکھ کر متاثرین کے لیے حمایت پر زور دیا ہے۔ ہم غیر جانبدار طریقہ اختیار کرنے کو یقینی بنانے کے لیے سبھی ضروری مدد فراہم کر رہے ہیں اور متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘