
سرینگر: پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی بیٹی اور پارٹی کی میڈیا انچارج التجا مفتی نے دہلی دھماکے کے کلیدی ملزم ڈاکٹر عمر کے خودکش بمبار بننے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس واقعے کو اندر تک جھنجھوڑ دینے والا قرار دیا۔
بدھ کو سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر التجا مفتی نے لکھا، ’’جب ایک ڈاکٹر جس کا کام زندگیاں بچانا ہوتا ہے، خود کو اُڑانے کا فیصلہ کرتا ہے، تو یہ نہ صرف مجھے ایک کشمیری کے طور پر بے چین کرتا ہے، بلکہ مجھے اندر سے جھنجھوڑتا ہے اور سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ہم کس سمت میں جا رہے ہیں؟
مفتی نے مزید لکھا، ’’دائیں بازو کے عناصر اس کے خوفناک ویڈیو کو خوشی سے بڑھا چڑھا کر پھیلا رہے ہیں، کیا دہلی ابھی بھی یہ نہیں سمجھ رہا کہ ایک سنگین مسئلہ درپیش ہے؟ ایسا مسئلہ جسے وہ نہ تو تسلیم کرنا چاہتے ہیں اور نہ ہی اس کا اعتراف کرتے ہیں؟‘‘
’’زہریلے چکر میں پھنسے ہیں کشمیری‘‘
ایک خطرناک چکر کا ذکر کرتے ہوئے التجا نے لکھا، ’’پورے بھارت میں اسلاموفوبیا اور مسلمانوں پر ظلم — کچھ لوگ دہشت گردانہ حملے کرتے — کشمیر میں بدلے کی کارروائی— اجتماعی سزا اور جبر — جموں و کشمیر سے باہر کام کرنے والے کشمیریوں کی نسلی پروفائلنگ اور ہراسانی — پھر وہی چکر دہرایا جاتا ہے۔ کشمیری اس زہریلے چکر میں بری طرح پھنسے ہوئے ہیں۔‘‘
10 نومبر کو دہلی میں ہوا تھا دھماکہ
10 نومبر کو دہلی کے لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب ہونے والے ایک دھماکے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ شام تقریباً 6:52 بجے ہائی ٹریفک سگنل پر کھڑی سفید ہنڈائی آئی20 کار میں زوردار دھماکہ ہوا۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ کئی گاڑیاں جل کر راکھ ہوگئیں اور قریبی دکانوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
این آئی اے کر رہی معاملے کی تفتیش
اس پورے معاملے کی تفتیش این آئی اے کر رہی ہے، جس میں خودکش حملے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ کلیدی ملزم ڈاکٹر عمر، جو الفلاح یونیورسٹی سے وابستہ تھا اور پلوامہ کا رہنے والا تھا، کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ آئی ایس آئی ایس سے متاثر تھا۔






