نئی دہلی میں مقیم سوڈانی کمیونٹی اور طلباء نے اتوارکے روز جمہوریہ سوڈان کے سفارتخانہ کے اندر الفاشر کے شہداء کے حق میں اظہار یکجہتی کیا، ساتھ ہی محمد حمدان دقلو کی دہشت گرد ملیشیا کی جانب سے سوڈان کے مختلف شہروں، خاص طور پر الفاشر میں شہریوں کے خلاف کی جانے والی حیوانیت، نسل کشی اور سنگین جرائم سے متعلق انسانی خلاف ورزیوں کے خلاف شدید احتجاج درج کیا۔ سوڈانی کمیونٹی کے افراد نے بڑی تعداد میں سفارت خانے کے احاطے میں جمع ہو کر الفاشر کے شہداء کے حق میں اظہار یکجہتی اور اتحاد باہمی نیز سچی قومی وحدت کی نظیر پیش کی۔
سوڈان کی تاریخ میں بدترین خلاف ورزیاں
اس موقع پر جمہوریہ سوڈان کے سفیر ڈاکٹر محمد عبداللہ علی التوم نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے اپنے بیان میں زور دے کر کہا کہ اپریل ، 2023 میں بغاوت کے آغاز کے بعد سے لے کر اب تک اس دہشت گرد ملیشیا نے سوڈان کی تاریخ میں بدترین خلاف ورزیاں درج کر چکی ہے۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ 26 اکتوبر 2025 کو الفاشر شہر پر حملہ اسی طرح کی خلاف ورزیوں کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ علاوہ ازیں ان حملوں میں الجنینہ، خرطوم اور الجزیرہ جیسے دیگر شہروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
’’دنیا کی سب سے بڑی انسانی تباہی‘‘
سفیر محمد عبداللہ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ الفاشر پر 18 ماہ کے طویل محاصرے نے اقوام متحدہ کے بقول ’’دنیا کی سب سے بڑی انسانی تباہی‘‘ کو جنم دیا ہے۔ سوڈانی سفیر نے واضح کیا کہ متعدد بین الاقوامی رپورٹس نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے دہشت گرد ملیشیا کو براہ راست مدد فراہم کرنے میں بے شمار دلائل فراہم کیے ہیں، جنھیں سوڈانی حکومت متعدد بار اقوام متحدہ میں پیش بھی کرچکی ہے، جن رپورٹوں میں الفاشر کے طویل محاصرے، بربریت اور سفاکیت میں اقوام عالم نے عرب امارات کی پشت پناہی اور نسل کشی میں برابر کا شریک قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی سوڈانی سفیر نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کی پشت پناہی سوڈان کی سلامتی اور وحدت کے لیے خطرہ ہے۔
دقلو ملیشیا کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا جائے
انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ دقلو ملیشیا کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا جائے اور اس کی قیادت اور اس کے حامی عناصر پر پابندیاں عائد کی جائیں۔ التوم نے اشارہ کیا کہ مسلح افواج کے زیر کنٹرول علاقوں کی جانب بڑے پیمانے پر نقل مکانی ملیشیا سے عوامی بیزاری کی دلیل اور زندہ ثبوت ہے اور یقین ظاہر کیا کہ سوڈانیوں کا اتحاد اور اپنی مسلح افواج کے ساتھ ان کی یکجہتی ملک کو غیر مستحکم بنانے کی تمام کوششوں کو ناکام بنا دے گی۔
فوج اور شہریوں کے اتحاد کی ستائش
دوسری جانب، سوڈانی کمیونٹی کے نمائندے پروفیسر محمد الحسن میرغنی نے کہا کہ الفاشر شہر میں جو کچھ ہوا، بشمول سعودی ہسپتال میں قتل عام، مجرموں کو سزا دلانے کے لیے فوری بین الاقوامی اقدام کا متقاضی ہے۔ انہوں نے فوج اور شہریوں کے اتحاد اور شہر پر مسلسل حملوں کو ناکام کرنے میں ان کے کردار کو سراہا۔
مجرموں کو اپنے تمام جرائم کا حساب دینا ہوگا
اسی طرح الفاشر کی خواتین کی نمائندہ جمیلہ ابکر نے بھی اپنی گفتگو میں یہ یقین ظاہر کیا کہ الفاشر جنجوید(RSF ) کو شہر سے نکال باہر کرے گا اور ان ظالموں کو وہاں کے باشندوں نیز پورے سوڈان کے خلاف اپنے تمام جرائم کا حساب دینا ہوگا۔ طلبا کے نمائندے منتصر بشریٰ علی نے واضح کیا کہ سوڈانی عوام مغربی اور جنوبی سوڈان میں ملیشیا کی وسیع پیمانے پر کی جانے والی جارحیت اور خلاف ورزیوں کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے قتل عام ، جبریہ بے دخلی، لوٹ مار اور آتش زنی جیسے جرائم کی طرف بھی اشارہ کیا جن کا نشانہ عام شہری بن رہا ہے، اور شہریوں کے تحفظ، فوری طور پر خلاف ورزیوں کے خاتمے اور ذمہ داران کے سخت احتساب کی ضرورت پر زور دیا اور یقین دہانی کرائی کہ بیرونی مدد، خاص طور پر متحدہ عرب امارات کی جانب سے، سوڈانی عوام کی مصیبتوں میں اضافے کا باعث بنی ہے۔
خونریزی کے ذمہ داروں سے قصاص کا مطالبہ
اس احتجاج میں الفاشر، بارا اور سوڈان کے دیگر شہروں میں ملیشیا کے جرائم اور تباہ کاریوں کی مذمت میں پرزور نعرے لگائے گئے، اظہار یکجہتی کرنے والے مظاہرین نے اس موقع پر الفاشر کے سنگین جرائم کے متاثرین کے لیے انتقام، انصاف کی فراہمی اور مجرم قاتلوں اور خونریزی کے ذمہ داروں سے قصاص کے مطالبات پر مبنی بینرز بھی اٹھا رکھے تھے۔







