
اتر پردیش سمیت 12 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ووٹر لسٹوں کے خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کے اعلان سے عین قبل اتر پردیش میں ریاستی حکومت کی جانب سے اعلیٰ افسران کے بڑے پیمانے پر کئے گئے تبادلوں پر تنازع شروع ہو گیا ہے۔ سماج وادی پارٹی نے ایس آئی آر کو لے کر ریاستی حکومت پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔ پارٹی نے ایس آئی آر شروع ہونے سے پہلے اتر پردیش میں مذہب اور ذات کی بنیاد پر تعینات افسران کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایس پی کے ریاستی صدر شیام لال پال نے اس سلسلے میں چیف الیکٹورل آفیسر کو میمورنڈم دے کر ایس آئی آر کے عمل میں شفافیت اور غیر جانبداری یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ سماجوادی پارٹی نے کہا کہ ریاست کے 403 اسمبلی حلقوں میں ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر افسران کو تعینات کیا گیا ہے، جس سے بی جے پی کے ارادوں کا پتہ چلتا ہے۔
سماجوادی پارٹی کے ریاستی صدر شیام لال پال نے دعویٰ کیا کہ ان تقرریوں میں واضح طور پر امتیاز ی رویہ اختیار کیا گیا ہے۔ میمورنڈم میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ ضمنی انتخابات کے دوران کانپور کے سیسامؤ اور امبیڈ کر نگر کے کٹہری اسمبلی حلقہ میں ذات اور مذہب کی بنیاد پر بی ایل او کو تبدیل کیا گیا اور شکایت کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ سماج وادی پارٹی نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا اس معاملے میں خاموش تماشائی بنا رہا۔ چیف الیکٹورل آفیسر کو میمورنڈم سونپنے کے موقع پر کے کے سریواستو، ڈاکٹر ہریش چندر اور رادھے شیام سنگھ موجود تھے۔ انہوں نے پورے معاملے میں فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔






