اس بار مانسون کے دوران ہوئی ریکارڈ بارش نے اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش میں شدید تباہی مچائی ہے۔ ہماچل پردیش کے کئی اضلاع اس بارش اور لینڈسلائیڈ جیسی قدرتی آفات سے حد درجہ متاثر ہوئے ہیں۔ ان اضلاع میں کُلّو ضلع بھی شامل ہے۔ کُلّو میں اس مرتبہ بارش نے شہروں سے لے کر دیہی علاقوں تک بے تحاشہ نقصان پہنچایا ہے۔ کئی گاؤں اب بھی پوری طرح خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔ کُلّو میں یکے بعد دیگرے پیش آ رہے لینڈسلائیڈ کے معاملوں نے بھی تشویش پیدا کر دی ہے۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے کُلّو کے ڈپٹی کمشنر تورُل ایس رویش نے ایک کمیٹی قائم کی ہے جس کی صدارت ایس ڈی ایم کریں گے اور اس میں 6 اراکین شامل ہیں۔
موصولہ اطلاع کے مطابق اس کمیٹی میں نیشنل ہمالیائی ماحولیات انسٹی ٹیوٹ موہل کے آفت شناس جی بی پنت بھی شامل ہیں۔ یہ کمیٹی کُلّو ضلع کے لینڈ سلائیڈ سے متاثرہ 89 گاؤں پر اسٹڈی کرے گی۔ ساتھ ہی لینڈسلائیڈ کی وجوہات کا بھی پتہ لگایا جائے گا۔ آئندہ سال مانسون سے قبل اس کی رپورٹ تیار کی جائے گی۔ اس کے علاوہ گاؤں کو محفوظ کرنے کے طریقے بھی تلاش کیے جائیں گے۔
بہرحال، ڈپٹی کمشنر کُلّو کی تشکیل کردہ کمیٹی میں ایس ڈی ایم، محکمہ جنگلات سے اے سی ایف یا ڈی ایف او، بلاک ڈیولپمنٹ افسر، ایگزیکیٹیو انجینئر (محکمہ تعمیرات عامہ)، ایگزیکیٹیو انجینئر (محکمہ جل شکتی) اور نیشنل ہمالیائی ماحولیات انسٹی ٹیوٹ موہل کے ماہر جی بی پنت شامل ہیں۔ کُلّو کے 71 پٹوار سرکل میں 89 لینڈسلائیڈ متاثرہ گاؤں شامل ہیں، جن میں سب سے زیادہ 29 گاؤں نرمند بلاک کے ہیں۔ اس کے علاوہ بَنجار کے 24، آنی کے 19، کُلّو کے 12 اور منالی بلاک کے پانچ گاؤں شامل ہیں۔