امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو ہندوستان سمیت کئی ممالک پر لگائے گئے ریسیپروکل ٹیرف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو یہ قدم کئی سال قبل اٹھانا چاہیے تھا۔ ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ امریکہ ملک میں آنے والے سیکڑوں ارب ڈالر سے اپنا قرض چکائے گا۔ ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم قرض ادا کرنے جا رہے ہیں، ہمارے پاس بہت سارا پیسہ آ رہا ہے، ملک میں اب تک آئے پیسے سے کہیں زیادہ۔ ہم جو کرنے جا رہے ہیں ان میں سے ایک ہے قرض کم کرنا۔ ہمیں یہ کئی سال پہلے کر لینا چاہیے تھا۔ میں نے چین کے ساتھ اپنی پہلی مدت کار میں ایسا کیا تھا۔ کووڈ کی وجہ سے ہم باقی کام نہیں کر پائے۔‘‘
امریکی صدر نے کہا کہ میں کسی طرح کا دباؤ نہیں چاہتا، میں غیر جانبداری چاہتا ہوں۔ ہم جہاں بھی اور جتنا ہو سکے باہمی فائدہ چاہتے ہیں۔ کبھی کبھی یہ ان کے لیے بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔ یہ ایک بہت بڑی رقم ہوگی اور میں بس اتنا ہی کہہ سکتا ہوں، ہمارا ملک سیکڑوں ارب ڈالر کمائے گا۔ رواں سال جنوری میں دوسری بار امریکی صدارتی کرسی پر براجمان ہونے والے ٹرمپ نے امریکہ کے پرانے گلوبل اکنامک آرڈر کو ختم کر دیا۔ ٹرمپ نے ان ممالک کو سزا دینے کا فیصلہ کیا جو ایک طرفہ ٹیرف لگا رہے تھے۔ ساتھ ہی ان ممالک سے بھاری رعایتیں حاصل کیں جنہوں نے ریسیپروکل ٹیرف پر رضامندی کا اظہار کیا۔
قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ نے 69 ممالک پر 10 سے لے کر 50 فیصد تک ٹیرف عائد کیا ہے۔ ان میں شام پر 41 فیصد، کناڈا پر 35 فیصد، برازیل پر 50 فیصد، ہندوستان پر 25 فیصد سویٹزرلینڈ پر 39 فیصد اور تائیوان پر 20 فیصد ہے۔ واضح ہو کہ امریکہ نے پاکستان پر پہلے 29 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا، جسے تیل کے معاہدے کے بعد تخفیف کر کے 19 فیصد کر دیا۔