امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کو اور تیز کرنے کی بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے امریکہ کی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کرکے یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ امن کے حق میں نہیں ہے۔ ٹرمپ نے الزام لگایا کہ حماس معاہدہ میں دلچسپی نہیں رکھتا اور وہ تشدد کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ ٹرمپ نے حالات کو انتہائی خراب بتاتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اسے (حماس) ختم کیا جائے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ بیان اسکاٹ لینڈ روانہ ہونے سے پہلے دیا۔ انہوں نے کہا، ’’حماس حقیقت میں کوئی معاہدہ نہیں کرنا چاہتا، لگتا ہے وہ مرنا چاہتے ہیں، اب وقت آ گیا ہے کہ کام پورا کیا جائے۔‘‘
ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے ایڈن الیکژنڈر (آخری امریکی اسرائیلی یرغمالی) کی رہائی میں اہم کردار نبھایا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس اب بات چیت کے آخری مرحلے میں سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتا، جس سے صاف ہے کہ وہ تشدد جاری رکھنے کے لیے پُرعزم ہے۔
ٹرمپ نے سخت لہجے کا اظہار کرتے ہوئے کہا- ’’اب ڈپلومیسی کا وقت نہیں رہا۔ اب لڑائی کرنی ہوگی اور صفائی کرنی ہوگی۔ حماس کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر ختم کیا جائے۔‘‘
اسرائیلی وزیر اعظم دفتر کے ذریعہ بھی ایک بیان جاری کیا گیا ہے۔ بیان میں نیتن یاہو نے اسٹیو وٹکاف کی بات کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ حماس ہی یرغمالیوں کی رہائی میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے امریکی معاونین کے ساتھ مل کر اب متبادل راستوں پر غور کر رہے ہیں تاکہ یرغمالیوں کو گھر لایا جا سکے۔
ادھر غزہ میں بھوک مری تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 9 لوگوں کی بھوک سے موت ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ بچوں کے لیے ضروری غذائی خوراک تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ وہیں اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے وافر مقدار میں راحتی اشیا بھیجی ہے لیکن یو این اس پر سوال اٹھا رہا ہے۔ جمعہ کو اسرائیلی حملوں میں 21 لوگ مارے گئے جن میں غزہ سٹی کے ایک اسکول پر ہوئے حملے میں 5 لوگ شامل ہیں۔