جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ چکن گنیا وائرس کی ایک بڑی عالمی وبا پھوٹنے کا خطرہ موجود ہے اور اس کے تدارک کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ ڈان میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اسے وہی ابتدائی علامات نظر آ رہی ہیں جو دو دہائی قبل ایک بڑے وبائی پھیلاؤ سے پہلے دیکھی گئی تھیں، اور وہ اس بار ایسی صورتحال کو دہرانا نہیں چاہتا۔
چکن گنیا ایک مچھر کے ذریعے پھیلنے والا وائرس ہے جو بخار اور شدید جوڑوں کے درد کا باعث بنتا ہے، جو اکثر انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے اور بعض صورتوں میں مہلک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی ماہر ڈیانا روہاس الواریز نے بتایا کہ چکن گنیا ایک ایسا مرض ہے جس سے زیادہ تر لوگ واقف نہیں، لیکن یہ اب تک دنیا کے 119 ممالک میں پایا جا چکا ہے اور منتقل ہو چکا ہے، جس سے 5.6 ارب افراد کو خطرہ لاحق ہے۔
Army Public School Damana Organises Investiture Ceremony 2025-26 with Grandeur and Gusto
ان کے مطابق ری یونین کی ایک تہائی آبادی کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ چکن گنیا کی علامات ڈینگی اور زیکا وائرس جیسی ہوتی ہیں، جس کے باعث اس کی تشخیص میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔
روہاس الواریز نے مزید بتایا کہ 20 سال قبل کی طرح اس بار بھی وائرس علاقائی سطح پر دوسرے ممالک تک پھیل رہا ہے جن میں مڈغاسکر، صومالیہ اور کینیا شامل ہیں، جب کہ جنوبی ایشیا میں بھی وبائی سطح پر منتقلی جاری ہے۔ یورپ میں بھی وائرس کے درآمد شدہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، خاص طور پر بحرِ ہند کے جزیروں سے تعلق رکھنے والے افراد میں۔ فرانس میں مقامی سطح پر وائرس کی منتقلی کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کہ اٹلی میں مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں۔