چین میں شادیوں کا گراف مسلسل گرتا جا رہا ہے۔ ملک میں کم ہو رہی شادیوں کی تعداد اور آبادی کے بحران سے نبرد آزما حکومت اب نوجوانوں کو شادی کے لیے نقد انعام کا لالچ دے رہی ہے۔ کہیں 40000 یوآن (قریب 5487 امریکی ڈالر) تک کی نقد ترغیبی رقم آفر کی جا رہی ہے۔ پھر بھی اعداد و شمار بہتر نہیں ہوئے ہیں لوگ اب بھی شادی کے نام پر بہت زیادہ پرجوش نہیں ہیں۔
چین کے وزارت شہری امور کے مطابق 2025 کی پہلی سہ ماہی میں 1.81 ملین یعنی قریب 18 لاکھ 10 ہزار جوڑوں نے شادی کے لیے رجسٹریشن کرائی۔ یہ گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 1.59 لاکھ کم ہیں یعنی 8 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ یہی نہیں طلاق کے معاملوں میں بھی اس دوران 10 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ یہ اعداد و شمار ملک کے لیے خطرے کی ایک گھنٹی ہے، جو پہلے سے ہی سست معیشت، کم ہوتی آبادی اور بڑھتی ہوئی بزرگ آبادی جیسے مسائل سے نبرد آزما ہے۔ اگر گزشتہ سال کی بات کی جائے تو 2024 میں چین نے 1980 کے بعد سب سے کم نئی شادیوں کی تعداد درج کی گئی ہے۔ کل 6.10 ملین یعنی 61 لاکھ جوڑوں نے شادی کی جو 2023 کے مقابلے میں 20.5 فیصد کم رہا۔ یعنی کہ ہر گزرتے وقت کے ساتھ نوجوان شادی سے دور بھاگتے جا رہے ہیں۔
نوجوانوں کو شادی کی طرف راغب کرنے کے لیے حکومت نے اب شادی رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنا دیا ہے۔ 10 مئی 2025 سے اب جوڑوں کو شادی کے لیے اپنے گھر کے پتے پر لوٹنے کی ضرروت نہیں ہوگی۔ ساتھ ہی انہیں ’ہاؤس ہولڈ رجسٹریشن بک لیٹ‘ بھی نہیں دکھانا پڑے گا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو نوجوان اپنے آبائی شہر سے دور رہتے ہیں ان کے لیے اب شادی کرنا کہیں زیادہ آسان ہو جائے گا۔
آزاد آبادیاتی ماہر ہِے یافو کے مطابق مذکورہ بدلاؤ معاون تو ہو سکتے ہیں، لیکن اس سے کسی معجزے کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ ان کا کہنا ہے کہ آج کی نوجوان نسل، معاشی دباؤ، ذاتی آزادی اور شادی کے بعد کی ذمہ داریوں کو دیکھتے ہوئے شادی سے پرہیز کرتی ہے۔ خلاصہ کلام یہ کہ قوانین آسان کرنے یا پیسے دینے سے اس گہری سماجی فکر کو بدلنا آسان نہیں ہوگا۔