اوڈیشہ کی راجدھانی بھونیشور میں آزاد سماج پارٹی کے صدر اور نگینہ سے رکنِ پارلیمان چندر شیکھر آزاد پر جان لیوا حملہ ہوا۔ یہ واقعہ 4 مارچ کو ایک عوامی جلسے کے دوران پیش آیا۔ آزاد نے اس حملے کو ایک منظم سازش قرار دیا اور الزام لگایا کہ اس میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے کارکنان ملوث ہیں۔
ذرائع کے مطابق، جلسہ گاہ پر تقریباً 250 افراد کی بھیڑ نے حملہ کیا اور پتھراؤ کیا، جس سے متعدد گاڑیاں نقصان زدہ ہو گئیں۔ اس حملے کی اطلاع چندر شیکھر آزاد نے خود اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر دی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ جمہوریت اور سماجی انصاف کی آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ اس حملے کے پیچھے سنگھ پریوار کا ہاتھ ہے اور اسے اقتدار کا کھلا تحفظ حاصل ہے۔ آزاد نے مجرموں کی فوری گرفتاری اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ دلت، پسماندہ اور محروم طبقات کی جدوجہد کو روکنے کی کوشش ہے۔
چندرشیکھر آزاد نے حملے کے بعد اپنے کارکنوں سے ملاقات کی اور اعلان کیا کہ وہ کسی بھی دباؤ میں جھکنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا مشن جمہوریت کے تحفظ اور محروم طبقات کے حقوق کی جدوجہد کو مزید مضبوط کرنا ہے۔
بھونیشور میں اپنے خطاب کے دوران انہوں نے بتایا کہ بھیم آرمی پچھلے 6 سالوں سے اوڈیشہ میں سرگرم ہے اور اب وہ آزاد سماج پارٹی کو بھی مضبوط کرنے جا رہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ جب تک بہوجن سماج سیاسی طور پر مضبوط نہیں ہوگا، ان کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
اپنے خطاب میں آزاد نے اوڈیشہ میں دلتوں، پسماندہ طبقات اور قبائلیوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک پر بھی سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ او بی سی برادری کو 27 فیصد ریزرویشن ملنا چاہیے لیکن یہاں صرف 11.25 فیصد دیا جا رہا ہے۔ اسی طرح، محض 6 فیصد آبادی رکھنے والے جنرل طبقے کو 10 فیصد ریزرویشن دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے حکومت سے وضاحت طلب کی کہ یہ تفریق کیوں کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ آئینی دائرے میں رہتے ہوئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں اور اپنے مشن کے لیے منظم انداز میں کام کرتے رہیں۔
چندرشیکھر آزاد نے اپنے حامیوں کو اتحاد اور نظم و ضبط قائم رکھنے کی ہدایت دی۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ سماجی تبدیلی کی جدوجہد کر رہے ہیں، انہیں پہلے خود تعلیم حاصل کرنی ہوگی اور پھر دوسروں کو سکھانا ہوگا۔ ان کے مطابق، سماجی بیداری اور تعلیم ہی معاشرتی ترقی اور انصاف کی ضمانت دے سکتی ہیں۔