سپریم کورٹ نے تینوں نئے فوجداری قوانین کو چیلنج کرنے والی مفادِ عامہ کی درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس درخواست میں کہا گیا تھا کہ جب یہ قانون پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا تو اس پر کوئی وسیع بحث نہیں ہو سکی تھی کیونکہ اس وقت زیادہ تر ارکان پارلیمنٹ کو معطل کر دیا گیا تھا۔ درخواست میں سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے کر نئے قانون کا جائزہ لینے نیز ان پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
مفادِ عامہ کی یہ درخواست (پی آئی ایل) ایڈووکیٹ وشال تیواری نے دائر کی تھی۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ جب یہ قوانین پارلیمنٹ میں پیش کیے گیے تھے تو پارلیمنٹ میں اس پر کوئی وسیع بحث نہیں ہوئی تھی کیونکہ اس وقت زیادہ تر ارکان پارلیمنٹ کو معطل کر دیا گیا تھا۔ مرکزی حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق یکم جولائی سے تین نئے فوجداری قوانین نافذ ہونے جا رہے ہیں۔ مرکزی حکومت نے اس سلسلے میں 24 فروری کو نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ برطانوی دور کے انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی)، انڈین ایویڈینس ایکٹ اور کریمنل پروسیجر کوڈ (سی آر پی سی) کی جگہ لینے والے تین نئے فوجداری قوانین یکم جولائی سے نافذ ہوں گے۔ یہ تینوں نئے فوجداری قوانین انڈین جسٹس کوڈ، انڈین سول ڈیفنس کوڈ اور انڈین ایویڈینس ایکٹ ہیں۔
ان تینوں بلوں کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں سرمائی اجلاس کے دوران منظور کیا گیا تھا۔ اس کے بعد صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے 25 دسمبر کو ان تینوں نئے فوجداری قوانین کے بل کو منظوری دی تھی۔ صدر مملکت کی رضامندی کے بعد یہ بل قانون میں تبدیل ہو گئے تھے۔ یہ تینوں قوانین انڈین ایویڈینس ایکٹ 1872، کریمنل پروسیجر کوڈ 1973 اور آئی پی سی کی جگہ لے رہے ہیں۔ نئے قانون کے نفاذ سے ملک کا فوجداری انصاف کا نظام مکمل طور پر تبدیل ہو جائے گا۔ ان نئے قوانین کے نفاذ کے ساتھ ہی پرانے قوانین سی آر پی سی، آئی پی سی اور ایویڈنس ایکٹ کو ختم کر دیا جائے گا۔ ماہرین کے مطابق یہ تینوں نئے قوانین دہشت گردی، موب لنچنگ اور قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والے جرائم کے لیے سزا کو مزید سخت بنا دیں گے۔