سپریم کورٹ نے مختار انصاری کے بیٹے عباس انصاری کو راحت دیتے ہوئے انھیں اپنے والد کے فاتحہ میں شامل ہونے کی منظوری دے دی ہے۔ مختار انصاری کی موت کے بعد اس کی یاد میں 10 جون کو فاتحہ خوانی کی تقریب ہے، اسی میں شرکت کے لیے عباس انصاری نے عدالت عظمیٰ میں درخواست دی تھی۔ عدالت نے ان کی درخواست کو منظور کر لیا ہے اور ساتھ ہی عباس انصاری کو 11 و 12 جون کو پولیس حراست میں اپنے کنبہ کے ساتھ وقت گزارنے کی بھی منظوری دے دی ہے۔
سپریم کورٹ کے حکم کے تحت عباس انصاری کو 9 جون کی صبح پولیس حراست میں کاسگنج جیل سے غازی پور لایا جائے گا۔ عباس انصاری 10 جون کو فاتحہ میں شامل ہوں گے اور پھر انھیں غازی پور جیل لے جایا جائے گا۔ 11 اور 12 جون کو ایک طے وقت تک عباس انصاری اپنے اہل خانہ سے ملاقات کر سکیں گے۔ اس دوران عباس کی سیکورٹی کی پوری ذمہ داری یوپی پولیس کے ڈی جی پی اور ضلع پولیس پر ہوگی۔ 13 جون کو عباس انصاری واپس کاسگنج جیل پہنچا دیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ مختار انصاری کی 28 مارچ کو باندہ کے ایک اسپتال میں دل کا دورہ پڑنے سے موت ہو گئی تھی۔ 30 مارچ کو مئو صدر سیٹ سے پانچ بار رکن اسمبلی رہے مختار انصاری کو غازی پور میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔ عدالت عظمیٰ نے پہلے عباس انصاری کو آن لائن موڈ کے ذریعہ اپنے مرحوم والد کے چالیسویں میں شامل ہونے کی اجازت دی تھی۔