جے پور: راجستھان کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر رہنما سچن پائلٹ نے مدھیہ پردیش کے وزیر وجے شاہ کے فوجی افسر کرنل صوفیہ قریشی پر دیے گئے متنازع اور شرمناک تبصرے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی اعلیٰ قیادت سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وجے شاہ کو فوراً ریاستی کابینہ سے برطرف کیا جانا چاہیے کیونکہ اس قسم کی سوچ اور زبان ناقابل قبول ہے۔
سچن پائلٹ نے بدھ کے روز جے پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرنل صوفیہ قریشی اور ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے جس مہارت اور وقار کے ساتھ ‘آپریشن سندور’ کے بارے میں قوم کو آگاہ کیا، وہ نہ صرف قابل تعریف ہے بلکہ ہر ہندوستانی کے لیے فخر کا مقام ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی افسران پر سیاسی بیان بازی کرنا انتہائی قابل اعتراض ہے، خاص طور پر جب وہ خواتین ہوں اور ان کا تعلق ایسے خاندان سے ہو جو نسل در نسل ملک کی خدمت کرتا آیا ہو۔
انہوں نے کہا کہ کرنل صوفیہ قریشی ایک بہادر خاتون افسر ہیں جن کا تعلق ایک ایسے گھرانے سے ہے جس کی تیسری نسل ہندوستانی فوج میں خدمات انجام دے رہی ہے، ایسے افراد کی بے عزتی قومی توہین کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی قیادت اگر اس تبصرے سے خود کو الگ نہیں کرتی اور وجے شاہ کو برطرف نہیں کرتی تو یہ ظاہر کرے گا کہ پارٹی بھی اس بیان کی حمایت کرتی ہے۔
پائلٹ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان پر بھی تنقید کی، جس میں انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں ثالثی کا دعویٰ کیا۔ پائلٹ نے کہا کہ یہ حیرت انگیز ہے کہ امریکہ جیسے ملک کا صدر بار بار ایسے بیانات دے رہا ہے اور حکومت ہند ان کا باضابطہ تردید نہیں کر رہی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ٹرمپ نے اپنے بیانات میں ایک بار بھی دہشت گردی یا پاکستان کے دہشت گردوں کو پناہ دینے کا ذکر کیوں نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب ہمارے 26 شہری شہید کر دیے گئے، تو اس وقت امریکی صدر نے دہشت گردی پر بات کرنے کے بجائے کشمیر کو موضوع بنایا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک دوطرفہ مسئلہ ہے لیکن پاکستان اسے بین الاقوامی رنگ دینا چاہتا ہے، جس کی ہر سطح پر مخالفت ہونی چاہیے۔
سچن پائلٹ نے مطالبہ کیا کہ 1994 میں پارلیمنٹ میں منظور شدہ قرارداد، جس میں پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کو ہندوستان کا اٹوٹ حصہ قرار دیا گیا تھا، کو دوبارہ پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں منظور کیا جائے تاکہ دنیا کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ کشمیر پر ہندوستان کا مؤقف غیر متزلزل ہے۔