اجمیر: عالمی شہرت یافتہ صوفی بزرگ خواجہ معین الدین حسن چشتی کا 813 واں عرس جنتی دروازہ بند ہونے کے بعد باضابطہ طور پر اختتام پذیر ہو گیا۔ عرس کی چھٹی کے دن درگاہ پر زائرین کا ایک بڑا اجتماع ہوا، جہاں مزار پر چادر چڑھانے کا سلسلہ جاری رہا۔ عرس کے دوران پاکستانی زائرین کا ایک گروپ بھی درگاہ پہنچا، جنہوں نے حکومت پاکستان اور عوام کی جانب سے مزار پر چادر پیش کی اور امن و سکون کی دعا کی۔
عرس کی چھٹی کے موقع پر قرآن خوانی کے بعد قل کی محفل کا آغاز صبح 9 بجے کے قریب ہوا، جس میں درگاہ کے عقیدت مندوں اور زائرین نے شرکت کی۔ اس کے بعد درگاہ دیوان سید زین العابدین کی قیادت میں محفل کے اختتام پر جنتی دروازہ کی جانب روانہ ہوئے، جہاں آستانہ پہنچ کر فاتحہ خوانی کی گئی۔ اس کے بعد جنتی دروازہ بند کر دیا گیا اور اس کے ساتھ ہی عرس کا باضابطہ اختتام ہو گیا۔ تاہم عرس کی رسومات 10 جنوری تک جاری رہیں گی، جب بڑے قل کی رسم ادا کی جائے گی۔
اس موقع پر پاکستان سے 89 زائرین کا ایک گروپ بھی اجمیر پہنچا۔ یہ زائرین خاص طور پر چترال اور لاہور سے آئے تھے، جنہوں نے سخت سکیورٹی میں روڈویز بسوں کے ذریعے سنٹر گرلز اسکول میں قیام کیا۔ پاکستانی زائرین نے ہندوستانی حکومت کی جانب سے کیے گئے انتظامات کو سراہا اور کہا کہ ہندوستانی سرزمین پر قدم رکھتے ہی ان کے دل خوشی سے بھر گئے۔ ایک پاکستانی زائر نے کہا، ’’ہمیں خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ پر آ کر بے حد سکون ملا ہے اور ہم نے دونوں ممالک کے لیے امن اور بھائی چارے کی دعا کی ہے۔‘‘
پاکستانی زائرین کی آمد کے دوران انتظامیہ نے ان کی سکیورٹی کے لیے بھرپور اقدامات کیے تھے۔ سکیورٹی فورسز نے ان کے ٹھہرنے کی جگہوں اور راستوں پر پختہ انتظامات کیے تاکہ کسی قسم کی پریشانی نہ ہو۔ اس دوران، پاکستان کے سفارتکاروں نے بھی اس بات کا یقین دلایا کہ زائرین کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے گی۔
اس عرس کے دوران دونوں ممالک کے درمیان روحانی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی کوششیں کی گئیں اور یہ عرس نہ صرف مذہبی عبادات کا ایک موقع تھا بلکہ یہ بھائی چارے اور امن کا پیغام بھی تھا۔ عرس کے اختتام پر پاکستانی زائرین نے اس بات کا عہد کیا کہ وہ آئندہ بھی ایسے مواقع پر شرکت کرتے رہیں گے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنایا جا سکے۔