مہاراشٹر میں اسمبلی انتخاب کے لیے 20 نومبر کو ووٹنگ ہونی ہے۔ اس سے عین قبل ریاست میں سیاسی ہلچل بہت بڑھ چکی ہے۔ پال گھر میں ویرار کے پاس ایک ہوٹل میں بی جے پی اور بہوجن وکاس اگھاڑی کے کارکنان میں تصادم ہو گیا ہے۔ اس واقعہ کی ویڈیو سامنے آئی ہے، جس میں ہنگامہ ہوتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔ بی جے پی کے جنرل سکریٹری ونود تاوڑے پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ پیسے بانٹ رہے تھے، جس وجہ سے یہ ہنگامہ ہوا۔ اس معاملے میں ہنگامہ بڑھنے کے بعد الیکشن کمیشن نے ونود تاوڑے کے خلاف ایف آئی آر درج کرا دی ہے۔ بی وی اے کے صدر ہیتیندر ٹھاکر نے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی لیڈر کے پاس ایک ڈائری ملی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ نالا سوپارا سیٹ سے بی وی اے نے موجودہ ایم ایل اے چھیتج ٹھاکر کو انتخابی میدان میں اتارا ہے، جبکہ بی جے پی نے راجن نائک کو یہاں سے ٹکٹ دیا ہے۔ نالا سوپارا کے ایم ایل اے چھیتج ٹھاکر نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی لیڈر ونود تاوڑے 5 کروڑ روپے نقد لے کر آئے تھے۔ یہ رقم نالا سوپارا سے بی جے پی امیدوار راجن نائک کو دیا جانا تھا۔ چھیتج ٹھاکر نے دعویٰ کیا کہ ونود تاوڑے کے پاس موجود ڈائری سے 15 کروڑ روپے کی لین دین کی تصدیق ہوتی ہے۔ ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق، اس دوران تاوڑے کی گاڑی کی بھی جانچ کی گئی۔ ان کے والد ہیتندر ٹھاکر کا کہنا ہے کہ ونود تاوڑے نے انہیں کئی بار فون کیا اور معافی بھی مانگی ہے۔
اس ہنگامہ خیز واقعہ کے بعد سر کردہ سیاسی لیڈران کی جانب سے بیانات بھی آنے شروع ہو گئے ہیں۔ شیو سینا یو بی ٹی کے لیڈر سنجے راؤت نے کہا کہ ’’بی جے پی کا کھیل ختم ہو گیا ہے، جو کام الیکشن کمیشن کو کرنا چاہیے تھا وہ چھیتج ٹھاکر نے کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے افسران ہمارا بیگ چیک کرتے ہیں اور دوسری جانب حکمراں جماعت پر کارروائی کرنے سے ڈرتے ہیں۔‘‘ اس معاملہ پر کانگریس نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے۔ اس میں ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری ونود تاوڑے مہاراشٹر کے ایک ہوٹل میں پیسے بانٹتے ہوئے پکڑے گئے ہیں۔ ونود تاوڑے بیگ میں بھر کر پیسے لائے تھے اور وہاں پر موجود لوگوں کو بلا کر بانٹ رہے تھے۔ یہ خبر جب عوام کو پتہ چلی تو بھاری ہنگامہ ہو گیا۔ پیسوں کے ساتھ ونود تاوڑے کی کئی ویڈیوز سامنے آ رہی ہیں۔‘‘ اس میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’مہاراشٹر میں ووٹنگ ہونے والی ہے، اس سے قبل بی جے پی لیڈران پیسے کی بدولت انتخاب کو متاثر کرنے میں لگے ہیں۔ اس میں کارکنان سے لے کر بڑے لیڈران تک شامل ہیں۔ الیکشن کمیشن کو ان کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔‘‘ اس درمیان بی جے پی نے پیسے بانٹنے کے الزام کو سرے سے خارج کر دیا ہے۔