گوالیر میں ایک 71 سالہ ضعیفہ کو گانجہ اسمگلنگ معاملے میں ایک دن جیل اور جرمانہ کی سزا سنائی گئی ہے۔ اس دلچسپ سزا کے پیچھے دلچسپ وجہ بھی ہے۔ دراصل مجسٹریٹ نے 11 سال سماعت کے بعد گانجہ اسمگلنگ سے جڑے ایک کیس کو ٹرائل کورٹ بھیج دیا تھا۔ اس فیصلہ کو سن کر ملزم ضعیفہ بہت غمزدہ ہوئی۔ انھوں نے عدالت میں سماعت کے دوران طویل ترین کارروائی کا مسئلہ بیان کیا۔ اس کی پریشانی سننے کے بعد اور عمر و حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے عدالت نے ایک دن کی جیل اور 10 روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق گوالیر کورٹ میں سماعت کے دوران 71 سالہ ملزم خاتون نے عدالت سے کہا کہ ’’سر، میں گزشتہ 11 سال سے کیس لڑتے لڑتے تھک گئی ہوں۔ اب معاملہ یہ کہتے ہوئے ٹرائل کورٹ میں بھیجا جا رہا ہے کہ ضبط گانجے کی مقدار 950 گرام نہیں بلکہ 1 کلوگرام ہے۔ ایسے میں اب پھر سے ٹرائل شروع ہوگی، بیان درج ہوں گے۔ میری عمر 71 سال ہو چکی ہے، میں اب مزید مقدمہ نہیں لڑ سکتی۔‘‘ ضعیفہ نے یہ بھی کہا کہ ’’مجھے پولیس کی طرف سے لگائے گئے سبھی الزامات قبول ہیں۔‘‘ یہ سننے کے بعد عدالت نے خاتون کی عمر اور تکلیف دیکھتے ہوئے ایک دن کی سزا اور 10 ہزار روپے کا جرماہن لگا کر کیس کا فیصلہ فوراً ہی سنا دیا۔
یہ معاملہ گانجہ کی اسمگلنگ سے جڑا ہوا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اولڈ کینٹ تھانہ پولیس نے 5 اگست 2013 کو بادامی بائی کے ہجیرا واقع گھر سے ایک کلوگرام گانجہ ضبط کیا تھا۔ پولیس کو مخبر کے ذریعہ خبر ملی تھی کہ بادامی بائی غیر قانونی طریقے سے گھر میں گانجہ رکھے ہوئے ہے۔ جب پولیس نے چھاپہ مارا تو ضبط کیے گئے گانجے کی مقدار 950 گرام، یعنی ایک کلوگرام سے کچھ کم تھی۔ اس لیے معاملے کی سماعت ٹرائل مجسٹریٹ کورٹ میں ہوئی۔ پولیس نے 11 ستمبر 2013 کو اس معاملے میں چالان پیش کیا۔ 11 سال تک معاملے کا ٹرائل مجسٹریٹ کورٹ میں چلا۔ جب گانجے کا ’تول پنچ نامہ‘ دیکھا گیا تو پتہ چلا کہ گانجے کا وزن بیگ سمیت ایک کلوگرام تھا۔ یہی وجہ ہے کہ مجسٹریٹ نے معاملہ اسپیشل کورٹ ٹرانسفر کر دیا تھا۔