مختار انصاری کے بیٹے اور مئو سے رکن اسمبلی عباس انصاری کو سپریم کورٹ نے آج راحت بھری خبر سنائی۔ عدالت عظمیٰ نے منی لانڈرنگ کے معاملے میں انھیں ضمانت دے دی۔ جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس پنکج متھل کی بنچ نے عباس انصاری کی عرضی پر 14 اگست کو ای ڈی کے نام نوٹس جاری کی تھا۔ اس سے قبل الٰہ آباد ہائی کورٹ نے 9 مئی کو عباس انصاری کی ضمانت عرضی خارج کر دی تھی۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ سے مایوسی ملنے کے بعد عباس انصاری نے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔ اس معاملے میں عباس پر 4 نومبر 2022 کو معاملہ درج کیا گیا تھا۔ عباس انصاری فی الحال قاسگنج جیل میں بند ہیں۔ انھیں منی لانڈرنگ معاملے میں تو ضمانت ملی ہی ہے، ساتھ ہی چترکوٹ جیل میں بند رہنے کے دوران اپنی بیوی سے غیر قانونی طور پر ملاقات معاملے میں بھی ضمانت مل گئی ہے۔ حالانکہ عدالت نے عباس انصاری کو جانچ میں تعاون کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس درمیان سپریم کورٹ نے گینگسٹر ایکٹ کے ایک معاملے میں عباس انصاری کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔ گینگسٹر معاملے میں ضمانت کے لیے سپریم کورٹ نے انھیں ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس معاملے میں ضمانت نہیں ملنے کی وجہ سے عباس انصاری کو فی الحال جیل میں ہی رہنا ہوگا۔ گینگسٹر معاملے میں عباس کے وکیل کپل سبل نے عبوری ضمانت کا مطالبہ کیا، لیکن سپریم کورٹ نے اس گزارش کو مسترد کر دیا۔
سپریم کورٹ نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ گینگسٹر معاملے میں عباس انصاری کی ضمانت عرضی پر 4 ہفتے میں سماعت مکمل کرنے کی کوشش کرے۔ عباس کے وکیل کپل سبل نے کہا کہ ڈیڑھ سال سے زیادہ وقت ہو گیا جب سے عباس انصاری جیل میں ہیں۔ عباس کے خلاف 4 ستمبر کو گینگسٹر ایکٹ لگایا گیا تھا۔