امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ ایرانی ایٹمی مقامات پر حملے کی حمایت نہیں کرتے۔ انہوں نے صحافیوں سے یہ بھی کہا کہ ایران پر مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی اس حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامین نیتن یاہو سے بات کریں گے۔
یہ بات اس وقت سامنے آئی جب اسرائیلی حکام نے بدھ کو ایرانی اہداف کی ایک متوقع فہرست کا اشارہ دیا جو منگل کو تہران کی طرف سے شروع کیے گئے حملے کے بڑے اسرائیلی ردعمل کے دائرہ کار میں آ سکتی ہے۔ویب سائٹ ’’ ایکسیوس‘‘ کے مطابق انہوں نے وضاحت کی کہ اسرائیل ایران میں سٹریٹجک
یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیلی ردعمل میں جنگی طیاروں کے فضائی حملے اور اس کے ساتھ ساتھ جولائی میں تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کی طرح کی خفیہ کارروائیاں بھی شامل ہو سکتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اس بار ردعمل “بہت زیادہ” ہوگا۔
ایرانی جوہری توانائی کی تنظیم نے اعلان کیا کہ جوہری تنصیبات کو کسی بھی حملے کے خلاف محفوظ کر لیا گیا ہے۔ تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے ایرانی حکومت کے اجلاس کے موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل ہمیشہ ایسے الزامات لگاتا ہے۔ انہوں نے نیتن یاہو پر بھی تنقید کرتے ہوئے پوچھا کہ اس کی تفصیل کے مطابق ہم اس پاگل شخص سے کیا امید رکھ سکتے ہیں؟
واضح رہے اسرائیل نے فیصلہ کن اور دردناک جواب کی دھمکی دیتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ تہران اپنے اقدام پر پچھتائے گا۔ ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے زور دے کر کہا کہ اگر اسرائیل نے ایک اور غلطی کی تو ان کے ملک کا ردعمل دوگنا تباہ کن ہو گا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے کسی بھی نئے اقدام کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
خیال رہے پاسداران انقلاب نے منگل کی شام تین اسرائیلی فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا۔ ان اڈوں میں سے ایک کو اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کو قتل کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔ اسرائیل نے تصدیق کی ہے کہ اس کا فضائی دفاع ایرانی حملے میں فائر کیے گئے زیادہ تر میزائلوں کو مار گرانے میں کامیاب رہا ہے۔